جنگ میں شکست اور عالمی سطح پر ناکامی کے بعد بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی، آپریشن سندور کے خلاف بولنے پر اشوکا یونی ورسٹی کے مسلمان پروفیسر علی خان محمود آباد گرفتار کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا، انہیں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
مسلمان پروفیسر علی خان محمود آباد پر فرقہ وارانہ بیانات، نفرت انگیز مہم، بغاوت، تخریبی سرگرمیوں پر اکسانے اور مذہبی عقائد کی توہین جیسے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اشوکا یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ علی خان محمود آباد نے آٹھ مئی کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہندوتوا نظریات رکھنے والی شخصیات کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف میں ’تضاد’کی نشاندہی کی تھی۔
انہوں نے لکھا ان لوگوں کو ہجوم کے ہاتھوں قتل، من مانی فیصلے اور بی جے پی کی نفرت انگیزی کا شکار بننے والے دیگر افراد کو بطور بھارتی شہری تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھی اتنی ہی زور سے مطالبہ کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ مودی کی ناکام سفارت کاری عالمی سطح پر بے نقاب ہونے لگی، بین الاقوامی سطح پر کسی بھی ملک نے مودی کی حمایت نہ کرکے بھارت کی ناکام سفارت کاری پر سوالات اٹھا دیے۔
بی بی سی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مودی کی ملٹی الائنس پالیسی دھری رہ گئی جبکہ متعدد ممالک نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی کھلی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس کشیدگی کے دوران پاکستان کو چین اور ترکی کی غیر متزلزل حمایت حاصل رہی لیکن بھارت کو عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا، چین نے پاکستان کی خود مختاری کے تحفظ کا کھل کر اعلان کیا۔
ترک کمپنی نے سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کرنے پر بھارتی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ترکیہ نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل حمایت کی جبکہ بھارت عالمی سطح پر تنہا رہا، امریکی مداخلت سے بھارت کی خود مختاری کا بھانڈا پھوٹ گیا۔