پاک بھارت جنگ میں بدترین شکست کے بعد بھارت اپنی سُبکی اور خفت چھپانے کیلیے پھر کوئی نئی چال چلنے کی کوشش کرے گا، مودی کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔
یہ بات ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پوری دنیا میں جنگل کا قانون ہے۔
اگر پاکستان نے 10 مئی کے صبح بھارت کو بھرپور جواب نہ دیا ہوتا تو آج معاملہ اس سے مختلف ہوتا، ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ ہم میں ہمت بھی ہے قوت بھی اور پوری صلاحیت بھی ہے۔
امریکی صدر کی بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ دنیا میں صرف دو چیزوں کے زیادہ متاثر ہوتا ہے، وہ پیسے سے متاثر ہوتا ہے جو اسے عرب ممالک نے دیا ہے یا طاقت سے۔ وہ چین روس اور اب پاکستان سے بہت متاثر ہوا ہے۔
اپنے تجزیے میں مشاہد حسین سید نے بتایا کہ پاک بھارت جنگ کے بعد ٹرمپ کو بھارت سے شدید مایوسی ہوئی وہ چاہتا تھا کہ بھارت کے ذریعے چین سے مقابلہ کیا جاتا لیکن وہ ایک چھوٹے ملک سے ہی ہار گیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت صرف بیانیے کی جنگ ہے بھارت دنیا بھر میں درجنوں وفود بھیج کر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے اور اپنی خفت مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت اب جنگ نہیں چھیڑ سکتا لیکن اب یہاں وہ اپنی دہشت گرد تنظیموں کو متحرک کرے گا، اس کا مقصد صرف پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنا ہے جس میں اسے ناکامی ہوگی، کیوں کہ اس کے بیانیے میں جان نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اس بیانیے کی جنگ کا بھرپور مقابلہ کرے۔
جرمن اخبار نے آپریشن سندور کو مکمل طور پر ناکام قرار دے دیا