ماسکو: روس نے یوکرین کے ساتھ براہ راست رابطے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے، جب کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی شدت کے ساتھ امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین براہ راست رابطے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے، اگلے براہ راست رابطے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ترجمان کریملن کا کہنا ہے کہ روس یوکرین معاہدے کی تیاری کی ڈیڈ لائن نہیں دی جا سکتی، مسئلہ بظاہر سادہ لگتا ہے مگر اس میں پیچیدگیاں ہیں، ماسکو کی دل چسپی تنازع کی بنیادی وجوہ ختم کرنے میں ہے۔
انھوں نے کہا ٹرمپ پیوٹن گفتگو میں ویٹیکن کی تجویز پر خصوصی بات نہیں کی گئی، اور ماسکو ویٹی کن کی یوکرین مذاکرات میں شرکت کی تجویز سے آگاہ ہے۔
امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا
امریکی صدر کی جانب سے پیوٹن کے ساتھ فون گفتگو کو ’’بہترین‘‘ قرار دینے کے فوراً بعد، کریملن کے خارجہ پالیسی کے معاون اور اعلیٰ سفارت کار یوری یوشاکوف نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی شروع کرنے کے لیے کسی ٹائم فریم کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
I spoke with @POTUS twice today. First, we had a one-on-one call before his conversation with the head of Russia, and later we spoke together with President Trump and European leaders President @EmmanuelMacron, Prime Minister @GiorgiaMeloni, Federal Chancellor @bundeskanzler,… pic.twitter.com/mm6a0Pro84
— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) May 19, 2025
ادھر یوکرین صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ ’’اہم‘‘ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات سے دست بردار نہ ہوں۔ امریکی صدر سے فون پر گفتگو کے بعد انھوں نے ٹرمپ کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ’’یہ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے کہ امریکا خود کو مذاکرات اور امن کے حصول سے دور نہ کرے، کیوں کہ اس سے فائدہ اٹھانے والے صرف پیوٹن ہوں گے۔‘‘
زیلنسکی نے کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین، روس، امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر سکتے ہیں، اگر روس قتل کو روکنے سے انکار کرتا ہے، جنگی قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتا ہے، اگر پیوٹن غیر حقیقی مطالبات پیش کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس جنگ کو جاری رکھے گا۔