امریکی صدر ٹرمپ نے 175 ارب ڈالر مالیت کے گولڈن ڈوم دفاعی نظام کے ڈیزائن کا انتخاب کرلیا، جس کا مقصد چین اور روس سے لاحق خطرات کو روکنا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے اعلان کیا کہ یو ایس اسپیس فورس کے جنرل مائیکل گیٹلین کو اس پروگرام کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، جسے ٹرمپ کی عسکری حکمت عملی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ گولڈن ڈوم ہمارے وطن کا تحفظ کرے گا اور مزید کہا کہ کینیڈا نے بھی اس میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، تاہم کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کے دفتر سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں آیا۔
واضح رہے کہ یہ منصوبہ جنوری میں ٹرمپ کے حکم پر شروع کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایک سیٹلائٹ نیٹ ورک بنانا ہے جو میزائلوں کو شناخت، ٹریک اور ممکنہ طور پر فضا میں ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، اس شیلڈ میں میزائلوں کی شناخت اور نگرانی کے لیے سینکڑوں سیٹلائٹس شامل کیے جاسکتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ رونالڈ ریگن نے یہ منصوبہ کئی سال پہلے تجویز کیا تھا، لیکن اس وقت ہمارے پاس ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی۔
صدر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ ان کی مدت صدارت کے اختتام تک، یعنی جنوری 2029 تک مکمل ہو جائے گا، لیکن ماہرین اس وقت اور لاگت کے اندازے پر شک کا اظہار کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیکنالوجی اسرائیل سے زیادہ جدید ہے، گولڈن ڈوم کے لیے ہر چیز امریکا میں بنائی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ روسی صدر کے ساتھ گولڈن ڈوم یا خلا پر بات نہیں کی، گولڈن ڈوم دفاعی نظام کے کچھ حصے زمین کے گرد مدار میں بھی ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق گولڈن ڈوم کا تصور اسرائیل کے "آئرن ڈوم” سے لیا گیا ہے جو زمین سے داغے گئے میزائلوں کو روکتا ہے۔ تاہم ٹرمپ کا گولڈن ڈوم کہیں زیادہ وسیع ہے اور اس میں نگرانی کرنے والے سیٹلائٹس کے ساتھ ایسے اٹیکنگ سیٹلائٹس بھی شامل ہوں گے جو لانچ ہوتے ہی دشمن کے میزائلوں کو تباہ کر دیں گے۔
اس اعلان کے بعد پینٹاگون نے گولڈن ڈوم کے میزائل، سسٹمز، سینسرز اور سیٹلائٹس کی جانچ اور خریداری کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔