کراچی کے علاقے جوہر آباد میں طالبہ کے مبینہ اغوا اور بازیابی کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ طالبہ اور منگیتر کے پولیس کو دیے گئے بیانات میں تضاد ہیں، منگیتر کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ منگیتر لڑکی کو گزشتہ رات ہی حیدرآباد سے لے آیا تھا، گھر واپس لوٹنے کی نہ لڑکی کے گھر والوں نے اور نہ ہی منگیتر نے اطلاع دی۔
تفتیشی حکام کے مطابق لڑکی کے پاس موبائل فون میں سم موجود نہیں تھی، لڑکی نے دوسری لڑکیوں سے ڈیٹا شیئر کرکے اپنے بھائی کو مسیج کیا تھا۔
یہ پڑھیں: کراچی: جوہر آباد سے مبینہ طور پر اغوا کی گئی لڑکی حیدرآباد سے بازیاب
پولیس کا بتانا ہے کہ لڑکی کا منگیتر گزشتہ رات ہی حیدرآباد اسے لینے چلا گیا تھا، لڑکی نے بیان میں حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد سے بازیابی کا بتایا، لڑکی نے بتایا اغوا کاروں سے فرار ہونے کے بعد وہ جھاڑیوں میں چھپی رہی۔
تفیشی حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی اور گھر والوں نے میڈیکل ٹیسٹ کرانے سے انکار کردیا، واقعہ اغوا کا تھا یا ڈرامہ رچایا گیا، تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے جوہر آباد میں بھائی نے طالبہ کے اغوا کا مقدمہ درج کروایا تھا جس میں بتایا تھا کہ بہن پیپر دینے گئی تھی اور واپسی پر اسے اغوا کرلیا گیا ہے۔