نوشہرو فیروز میں ضلعی انتظامیہ نے مورو میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر دفعہ 144 30دن کے لیے نافذ کر دی ہے جبکہ مظاہرین کیخلاف دو مقدمات بھی درج کرلیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ہر قسم کے اجتماعات، جلوسوں اور مظاہروں کے علاوہ اسلحہ اور دیگر ہتھیاروں کی نمائش یا انہیں ساتھ لے کر چلنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ ڈپٹی کمشنر ارسلان سلیم اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سانگھڑ ملک کی سفارشات پر کیا گیا۔ کمشنر مورو ندیم ابڑو نے موجودہ حالات کو دفعہ 144 نافذ کرنے کی بنیادی وجہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں : مظاہرین کیخلاف دو مقدمات درج
علاوہ ازیں مورو دھرنامظاہرین کیخلاف سرکار کی مدعیت میں 2 مقدمات درج کیے گئے ہیں، مظاہرین کیخلاف دہشت گردی کے 2 الگ الگ مقدمات درج کیے گئے، دونوں مقدمات میں50افراد اور 75نامعلوم افراد نامزد کیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمات میں دہشت گردی سمیت ڈیوٹی میں مداخلت اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، دھرنا مظاہرین کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، مظاہرین نے قومی شاہراہ کو بند کیا،پتھراؤ کرکےپولیس اہلکاروں کو زخمی کیا۔
قبل ازیں گزشتہ روز سندھ میں دریائے سندھ پر متنازعہ نہری منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے والے قوم پرست جماعتوں کے مشتعل کارکنوں نے سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی رہائش گاہ اور نیشنل ہائی وے پر کئی کنٹینرز کو آگ لگا دی تھی۔
قوم پرست جماعتوں کے زیر اہتمام یہ احتجاج مورو، نوشہرو فیروز میں متنازع نہر منصوبے کے خلاف کیا گیا، جو بعد میں پرتشدد صورت اختیار کرگیا، جس میں جلاؤ گھیراؤ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جھڑپیں ہوئیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ ان کی مورو میں واقع رہائش گاہ کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے ہائی وے سیکیورٹی آرگنائزیشن (ایچ ایس او) سمیت پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا اور کھاد سے بھرے ایک ٹرالر سے بوریاں لوٹ کر موٹر سائیکلوں پر فرار ہوگئے تھے۔ ہنگامہ آرائی کے باعث نیشنل ہائی وے بلاک ہوگئی، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایس ایس پی نوشہرو فیروز سے واقعے کی مکمل رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عملداری کو چیلنج کرنے والے عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔