بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر کرنال میں بیٹے کیلیے آئس کریم لینے نکلی خاتون سڑک کنارے بے ہوش پڑے اُس نوجوان کیلیے فرشتہ بن گئی جسے لوگ مردہ سمجھ رہے تھے۔
انڈین میڈیا کے مطابق سیکٹر 6 میں منگل کی رات سڑک پر حادثہ پیش آیا جس میں نوجوان زخمی ہو کر بے ہوش ہوگیا تھا لیکن لوگ سمجھ رہے تھے کہ وہ جان کی بازی ہار چکا ہے۔
رات تقریباً 10 بجے انکیتا مان نامی خاتون نرسنگ سپروائزر اپنی گاڑی میں بیٹے کیلیے آئس کریم لینے نکلیں تو سیکٹر 6 میں سڑک کنارے لوگوں کا رش دیکھ کر رک گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 سال کی عمر میں لاپتا ہونے والا شخص 29 سال بعد اپنے گھر کیسے پہنچا؟
انکیتا مان پچھلے ڈھائی سال سے نجی اسپتال میں نرسنگ سپروائزر ہیں۔ انہوں نے جا کر دیکھا تو ایک نوجوان زخمی حالت میں پڑا تھا، پوچھنے پر لوگوں نے بتایا کہ اس کی حادثے میں موت ہو چکی ہے۔
چونکہ انکیتا مان طبی شعبے سے تعلق رکھتی ہیں لہٰذا انہوں نے نوجوان کی نبض چیک کی، جب انہیں محسوس ہوا کہ نوجوان میں جان باقی ہے تو فوراً اسے سی پی آر (Cardiopulmonary Resuscitation) دے کر جان بچا لی۔
نرسنگ سپروائزر کے سی پی آر دینے پر نوجوان کی سانسیں بحال ہوئیں تو لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ خاتون نے فوراً ایمبولیس بلا کر زخمی لڑکے کو اسپتال منتقل کیا جہاں وہ زیرِ علاج ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ نوجوان کو بروقت سی پی آر نہ دیا جاتا تو اس کی موت ہو سکتی تھی۔
ادھر، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انکیتا مان کو قابلیت اور انسانیت کا مظاہرہ کرنے پر خوب سراہا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے آف ڈیوٹی کے دوران کسی کی زندگی بچائی۔
یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ نوجوان کس طرح حادثے کا شکار ہو کر زخمی ہوا تاہم انکیتا مان بتاتی ہیں کہ حادثے کے بعد اس نے الٹیاں کیں تو کھانا سانس کی نالی میں پھنس گیا جس کی وجہ سے وہ سانس نہیں لے پا رہا تھا۔
سی پی آر کا مطلب ہے Cardiopulmonary Resuscitation ہے، یہ ایک ہنگامی طبی طریقہ کار ہے جو اُس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کسی شخص کا دل اچانک بند ہو جائے یا وہ سانس لینا بند کر دے۔