غزہ کی بندرگاہ پر واقع ایک خوبصورت مسجد کی اسرائیلی حملے قبل اور بعد کی تصاویر سامنے آئیں جن میں مسلم ورثے کی تباہی کے اثرات کو ظاہر کیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق یہ خوبصورت مسجد جو اب ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہے کبھی عبادت اور امن کی جگہ تھی، جس کے درمیان ایک سنہری فانوس لٹکا ہوا تھا۔
فرش پر قالین بچھے تھے، اور ہر طرف نفیس طرز تعمیر تھی۔ وہی جگہ جہاں فلسطینی نماز پڑھنے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے جمع ہوتے تھے، اب اس کے گنبد اور دیواریں گر چکی ہیں۔
On the left, the mosque in Gaza's port appears in all its splendor: a
golden chandelier hanging from an ornate dome, red carpet covering the floor, and children sitting peacefully, reciting the Quran in a warm light that fills the space with serenity and spirituality.
On the… pic.twitter.com/K8QV107weY— Eye on Palestine (@EyeonPalestine) May 23, 2025
رپورٹس کے مطابق اب یہ مسجد غزہ میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی تباہ کن کارروائیاں، ہلاکتیں اور تباہیاں ناقابل برداشت سطح پر ہیں۔
اپنے ایک جاری بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ کا 80 فیصد علاقہ فلسطینیوں کے لیے نو گو زون بن چکا ہے۔
انتونیوگوتریس نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی ظالمانہ جنگ کے سب سے ظالم مرحلے سے گزر رہے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا رکھا جارہا ہے، بنیادی ضروریات سے محروم کیا جارہا ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو دیکھ کر بھی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی اسکیم کاحصہ نہیں بنے گا جوانسانی اصولوں پرنہ ہو، امداد کا محفوظ، تیز اور تسلسل سے داخلہ نہ ہوا تو مزید اموات ہوں گی۔
اسرائیل سیاستدانوں کے فوجی وردی پہننے پر پابندی کیوں لگا رہا ہے؟
غزہ میں خوراک، طبی امداد پہنچانے کی محدود کوشش جاری ہے، اشد ضرورت کے باوجود اسرائیل امداد پر غیرضروری پابندی لگارہا ہے۔
سیکریٹری جنرل یواین انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جس امداد کی اجازت دی گئی وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔