غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، جمعے کی صبح سے اب تک کم از کم 76 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملہ سب سے ہولناک ثابت ہوا جہاں ایک خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں تقریباً 50 افراد شہید یا لاپتہ ہو گئے۔
عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ ”اسرائیلی فوج شہریوں کو تفریحاً قتل کر رہی ہے۔” دنیا نے اس قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی تباہ کن کارروائیاں، ہلاکتیں اور تباہیاں ناقابل برداشت سطح پر ہیں۔
اپنے ایک جاری بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ کا 80 فیصد علاقہ فلسطینیوں کے لیے نو گو زون بن چکا ہے۔
انتونیوگوتریس نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی ظالمانہ جنگ کے سب سے ظالم مرحلے سے گزر رہے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا رکھا جارہا ہے، بنیادی ضروریات سے محروم کیا جارہا ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو دیکھ کر بھی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی اسکیم کاحصہ نہیں بنے گا جوانسانی اصولوں پرنہ ہو، امداد کا محفوظ، تیز اور تسلسل سے داخلہ نہ ہوا تو مزید اموات ہوں گی۔
نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی
غزہ میں خوراک، طبی امداد پہنچانے کی محدود کوشش جاری ہے، اشد ضرورت کے باوجود اسرائیل امداد پر غیرضروری پابندی لگارہا ہے۔
سیکریٹری جنرل یواین انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جس امداد کی اجازت دی گئی وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔