غزہ: اسرائیلی فوج کے ہاتھوں محمد سنوار کی شہادت کے بعد حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا ہے کہ محمد سنوار کو عارضی طور پر ایک سرنگ میں دفنایا گیا ہے، اور تنظیم نے باضابطہ طور پر ابھی ان کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے، جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کہ غزہ میں اب کون زمام کار سنبھالے گا۔
حماس کی سربراہی کے اہم ترین امیدواروں میں عز الدین حداد شامل ہیں جو شمالی غزہ میں تنظیم کے فوجی کمانڈر ہیں۔ قیادت میں یہ خلا ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب حماس کو ایک نئے اور بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی حملے کا سامنا ہے۔ غزہ میں ایسے فلسطینیوں کی جانب سے بھی احتجاج ہو رہا ہے جو جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور ڈیڑھ سال سے زیادہ کے تشدد اور محرومی کے خاتمے کے منتظر ہیں۔
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے ہی امن حاصل ہوگا، سعودی عرب
محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے حملے سے متعلق وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ حملے کے دن حماس کے رہنما آپس میں جنگ بندی مذاکرات پر بات چیت کے لیے ایک سرنگ میں جمع ہوئے تھے، اور اس طرح انھوں نے سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی تھی۔
حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا کہ محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے وقت تحریک حماس کے سینئر رہنماؤں کا ایک اجلاس ہو رہا تھا اور اس حملے میں حماس کئی اہم رہنما قتل ہو گئے، جس کی وجہ سے حماس کی اعلیٰ قیادت میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔
قتل ہونے والوں میں تحریک کے رفح بریگیڈ کے کمانڈر محمد شبانہ بھی شامل تھے، عہدیداروں نے کہا کہ یہ اجلاس جنگ کے دوران حماس کے سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منعقد کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسرائیل کو ایک ہی وقت میں کئی انتہائی اہم اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا۔