تل ابیب: خان یونس میں فضائی حملے میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس حملے کا ’’جائزہ‘‘ لے رہی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کے طیارے نے جمعہ کو خان یونس میں ’’متعدد مشتبہ افراد‘‘ کو نشانہ بنایا تھا، اور اس دعوے کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں غیر ملوث شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز نے ہفتے کے روز بیان میں کہا کہ خان یونس میں جہاں ان کی فوج تھی، وہاں ایک پاس ہی ایک عمارت میں متعدد مشتبہ افراد کو نوٹ کیا گیا تھا، طیارے نے انھیں نشانہ بنایا، خان یونس کا علاقہ ایک خطرناک جنگی علاقہ ہے، اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ غزہ میں اس نے گزشتہ روز 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔
غزہ کی وزارت صحت کا نے بتایا کہ ہفتے کی دوپہر تک 24 گھنٹے کے عرصے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوئے۔ وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البورش نے ایکس پر کہا کہ خاتون ڈاکٹر علا النجار کے خاندان کے گھر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ان کے شوہر ڈاکٹر حمدی النجار اپنی بیوی کو کام پر لے جانے کے بعد گھر واپس آئے تھے۔
اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید
اسپتال میں کام کرنے والے ایک برطانوی سرجن گریم گروم نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ’’ناقابل برداشت ظلم‘‘ ہے کہ ان بچوں کی ماں، جس نے چائلڈ کیئر میں ایک ماہر اطفال کے طور پر برسوں گزارے، ایک ہی میزائل حملے میں اس نے اپنا تقریباً تمام خاندان کھو دیا۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ڈائریکٹر کی جانب سے شیئر کی گئی اور بی بی سی سے تصدیق شدہ ویڈیو میں خان یونس میں حملے کے بعد گھر کے ملبے سے چھوٹی جلی ہوئی لاشیں نکالی دکھائی گئیں۔
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کو مارنا اسرائیلی فوجیوں کے لیے ’’تفریح‘‘ بن گیا ہے۔