کراچی: جماعت اسلامی نے وفاقی حکومت اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے کے-الیکٹرک پر جرمانہ کیا لیکن پھر بھی لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں، کے-الیکٹرک کا لائسنس فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
منعم ظفر نے مطالبہ کیا کہ کراچی کو قومی گریڈ سے بجلی فراہم کی جائے، بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں لوگوں کو بجلی دی جائے اور لوڈشیدنگ کا نوٹس لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری اے ٹی ایم بوتھ میں سونے لگے
پانی کے بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے، شہر کے بڑے علاقوں میں ایک ماہ پانی نہیں آتا ہے، 3 ہزار کا ٹینکر 15 ہزار روپے میں دیا جا رہا ہے۔
منعم ظفر نے مزید کہا کہ کراچی میں لوگوں کو پانی، بجلی اور امن کچھ نہیں مل رہا، کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے۔
گزشتہ ہفتے مارچ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت کے دوران نیپرا نے کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر سی ای او کے-الیکٹرک مونس علوی کا جواب مسترد کر دیا تھا۔
دوران سماعت نیپرا نے کہا تھا کہ کے-الیکڑک کے پاس پانچ ارب روپے کا فرنس آئل کا اسٹاک موجود ہے، نفرنس آئل کے پلانٹس چل نہیں رہے تو فرنس آئل کا اسٹاک کیوں کیا ہوا ہے؟
اس پر کے-الیکڑک حکام نے بتایا کہ پلانٹس آپریشن ککیلیے فرنس آئل کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اگر کوئی پلانٹ بند ہو جائے تو فرنس آئل والے چلانے پڑ سکتے ہیں۔
نمائندہ کراچی چیمبر آف کامرس نے بتایا کہ موسم گرما شروع ہوتے ہی کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ شروع ہو چکی ہے، نیپرا سے گزارش ہے کہ اس کا کو ئی راستہ نکالیں۔
کے-الیکڑک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے جواب پر ممبر نیپرا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے سنجیدہ جواب پر کے-الیکڑک کا جواب انتہائِی بچگانہ ہے، کے ای کا لوڈشیڈنگ پر جواب مکمل مسترد کرتے ہیں۔
رفیق شیخ کا کہنا تھا کہ اگر اس معاملے پر نہ بولیں تو لگے گا کہ ہم کے ای کے ساتھ ہیں، کے ای سے متعلق زمینی حقائق بہت مختلف ہو چکے ہیں، جو یہاں بتایا جاتا ہے زمینی حالات اس سے یکسر مختلف ہیں اور بجلی کی تقسیم کے حالات انتہائی خراب ہوچکی ہے۔