ماحولیاتی تبدیلی نے 4 ارب لوگوں کیلئے شدیدگرمی کے ایک مہینے کا اضافہ کر دیا۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا کی تقریبا نصف آبادی نے گذشتہ ایک سال کے دوران انسانوں کی وجہ سے آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث انتہائی گرمی کا ایک اضافی مہینہ گزارا ہے۔
عالمی موسمی انتساب آب و ہوا کے سینٹرل اینڈ ریڈ کراس سے جمعہ کے روز شائع ہونے والی رپورٹ (پی ڈی ایف) کے مطابق شدید گرمی اموات اور بیماریوں کی وجہ بنی جب کہ زرعی فصلوں کو نقصان پہنچا اور توانائی اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام خراب ہوا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ فوسل فیولز کے خاتمے کے بغیر درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو گا، گزشتہ سال بھی دنیا کی نصف آبادی کو شدید گرمی کا ایک ماہ اضافی برداشت کرنا پڑا۔
ماہرین نے کہا کہ شدید گرمی دنیا کے سب سے مہلک موسمی واقعات میں سے ایک ہے جس میں کم آمدنی والے اور کمزور طبقات شدیدگرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
مغربی ایشیا، جنوبی سوڈان اور بحیرہ روم میں ریکارڈ درجہ حرارت ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ مراکش میں 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کے باعث کم ازکم 21افراد ہلاک ہوئے۔
ریڈ کراس کےمطابق بہتر الرٹ سسٹمز اور گرمی کیخلاف منصوبہ بندی ناگزیر ہو گئی ہے۔