وزارت صنعت و پیداوار کا صنعتی پیکج حتمی مراحل میں داخل ہوگیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی نے صنعتی پیکج کی تصدیق کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا کہ ملک میں پہلی بار بینک کرپٹسی قانون لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، قانون کا مقصد بند یونٹس کیلئے بینکوں سے قرض کا حصول ہے، بینک کرپٹ ہونے پر یونٹس کی نیلامی کے بجائے قرض دیا جائےگا۔
ہارون اختر نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن کو کاروباری اداروں پر فوری کارروائی سے روکا جائےگا، کاروباری اداروں کیخلاف تحقیقات سے قبل ایس ای سی پی کی اجازت لازمی ہوگی
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی قانون میں نئی شق شامل کی جائے گی، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ تحقیقات سے متعلق ترامیم زیرغور ہیں، مشکوک ٹرانزیکشنز پر بغیر تحقیق معاملہ اداروں کو بھیج کر الجھایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بینک کلیئرنس کے بعد تحقیقات کا جواز نہیں بنتا، ٹیرر فنانسنگ، منی لانڈرنگ پر تحقیق کے بعد ہی معاملہ اداروں کو جائے۔
ہارون اختر کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ میں نہ ہونے والے ملک سے رقم آنے پر چھان بین کیوں کی جاتی ہے، سرمایہ کاری پر اضافی جرمانے، سرچارجز معاف کیے جائیں گے۔