ہفتہ, جون 7, 2025
اشتہار

اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر کی پاکستانی اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد سے ملاقات

اشتہار

حیرت انگیز

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے/ سفیر، جیروم بونافون نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی ہے۔

وفد کی قیادت پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے، پاکستانی وفد نے فرانسیسی سفیر کو جنوبی ایشیا میں بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا۔

بلاول بھٹو نے انھیں آگاہ کیا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام بغیر کسی معتبر تحقیقات یا ثبوت کے پاکستان پر عائد کرنا نہایت سنگین نتائج کا باعث بن رہا ہے۔

انھوں نے بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر یکطرفہ فوجی حملوں، ہلاکتوں اور زخمیوں، شہری انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچانے، سندھ طاس معاہدے کو من مانی طور پر معطل کرنے، اور بھارت کی مسلسل جارحانہ روش کی شدید مذمت کی جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے نازک اسٹریٹجک توازن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ نے بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے ذمہ دارانہ اور پُرامن رویے پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کا مؤقف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے۔

انھوں نے متنبہ کیا کہ بھارت خطے میں یکطرفہ حملوں کو "نیا معمول” (نیو نارمل) بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے ایٹمی خطے جیسے جنوبی ایشیا میں نہایت سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انھوں نے اس امر پر زور دیا کہ سب سے زیادہ دہشتگرد حملے پاکستان میں ہو رہے ہیں اور پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے، انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے، بشمول اُن عناصر کے جو بھارت سے مالی و مادی معاونت حاصل کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار اور قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں اور دہشتگردی جیسے سنگین مسئلے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا پُرامن حل، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

انھوں نے فرانس سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے کردار ادا کرے۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نے خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی حمایت اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مکالمے کی ضرورت پر زور دیا، انھوں نے تحمل، مکالمے اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

وفد میں شامل اراکین، حنا ربانی کھر، شیری رحمٰن، ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر خان، جلیل عباس جیلانی، تہمینہ جنجوعہ، بشریٰ انجم بٹ اور سید فیصل سبزواری بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اہم ترین

مزید خبریں