کرے کوئی بھرے کوئی نیپرا نے کے الیکٹرک کو بجلی چوری کے نقصانات بل دینے والے صارفین سے لینے کی اجازت دے دی ہے۔
نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کے عوام سے زیادتی کی انتہا کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے نقصانات کا بوجھ کراچی کے عوام پر ڈال دیا ہے اور کے الیکٹرک کو باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین سے 50 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
کے الیکٹرک نے 23-2017 کی مدت کے دوران 76 ارب روپے کے رائٹ آف کلیمز کی درخواست دی تھی۔ نیپرا نے کے ای کی واجب الادا رقوم کی جزوی ادائیگی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اس کا بوجھ غریب صارفین پر ڈال دیا ہے۔
کمپنی کو مالی سال 2017 سے 2023 کے ملٹی ٹیرف کی منظوری دی گئی۔ وفاقی حکومت نیپرا سے منظور کے الیکٹرک کلیمز کی ادائیگی کرے گی۔ کے الیکٹرککو رائٹ آف کلیمز کی ادائیگیوں کا صارفین پر اثر نہیں پڑے گا۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک کے یہ وہ نقصانات ہیں جو اس کو بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی یا بجلی چوری کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ کے ای نے اپنی نا اہلی دور کرنےکے بجائے باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے شہریوں کو ہی نشانہ بنا ڈالا ہے۔
دوسری جانب نیپرا کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیپرا کا فیصلہ عوامی سماعتوں اور طویل مشاورت کے بعد سامنے آیا ہے اور اس کیس میں تمام متعلقہ فریقین کو اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد کنٹرول پیریڈ سے متعلق زیادہ تر زیر التوا معاملات اختتام کو پہنچ چکے۔
نیپرا اس سے قبل عدم ریکوری کا بوجھ عوام سے وصول کرنے کا فیصلہ دے چکا ہے اور وفاقی حکومت نے نیپرا کا یہ فیصلہ چیلنج کیا ہوا ہے۔
واضح رے کہ کے الیکٹرک کے۔ الیکٹرک (KE) ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں کے ای ایس سی (KESC) کے طور پر عمل میں آیا۔ 2005ء میں اس کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی کمپنی ہے، جو کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔
کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص کے ای ایس پاور کے پاس ہیں، جو مختلف سرمایہ کاروں کے ایک کنسورشیم پر مشتمل ہے۔ اس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ)، اور انفرااسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپیٹل فنڈ (IGCF) شامل ہیں۔ حکومتِ پاکستان بھی کمپنی میں 24.36 فیصد حصص کی مالک ہے