اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ کے کمانڈر محمد سنوار کی لاش کی شناخت کرلی گئی، لاش ہمارے قبضے میں ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے شاباک کے تعاون سے ایک درست آپریشن کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ سنوار کی لاش خان یونس میں یورپی ہسپتال کے نیچے واقع زیر زمین سرنگ کے راستے سے ملی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کمانڈر حماس کمانڈر محمد سنوار کو رفح بریگیڈ کے کمانڈر محمد شبانہ کے ساتھ 13 مئی کو فوج اور شاباک کے مشترکہ آپریشن میں اس وقت شہید کردیا گیا تھا جو جب وہ زیر زمین کمانڈ اینڈ کنٹرول کمپلیکس کے اندر تھے۔
محمد سنوار کون ہیں؟
محمد سنوار اکتوبر 2024 میں اسرائیلی فورسز سے مقابلے میں شہید ہونے والے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے چھوٹے بھائی ہیں۔
محمد سنور 1975 میں خان یونس کے ایک مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان اُن لاکھوں فلسطینیوں خاندانوں میں شامل تھا جنہوں نے 1948 کی جنگ کے دوران آج کے اسرائیل سے ہجرت کی۔ مہاجرین اور ان کی اولادیں آج غزہ کی آبادی کی اکثریت پر مشتمل ہیں۔
اپنے بڑے بھائی یحییٰ سنوار کی طرح محمد سنوار نے 1980 کی دہائی کے آخر میں اخوان المسلمون کی فلسطینی شاخ کے طور پر حماس میں شمولیت اختیار کی تھی۔
بعد میں وہ تنظیم کے عسکری ونگ کے رکن بنے جسے القاسم بریگیڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، وہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے رکن بنے اور سینئر کمانڈر محمد ضیف انتہائی قریب ہوگئے۔
محمد سنوار 2006 میں اسرائیلی فوج کی ایک چوکی پر سرحد پار حملے کے منصوبہ سازوں میں سے ایک ہیں۔ اس حملے میں انہوں نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو گرفتار کیا تھا جسے پانچ سال تک قید میں رکھنے کے بعد یحییٰ سنوار سمیت ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں رہا کیا گیا۔
تین سال قبل قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں محمد سنوار نے کہا تھا کہ جب حماس اسرائیل کو دھمکی دیتی ہے تو ہم جانتے ہیں کہ کس طرح اس پر دباؤ ڈالا جائے۔
حماس کے مطابق محمد سنوار کو اسرائیل نے متعدد مواقع پر نشانہ بنایا جبکہ خیال کیا گیا کہ وہ 2014 میں شہید ہوگئے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ وہ حماس/القسام بریگیڈز کے اُن اعلیٰ کمانڈروں میں سے ایک ہیں جنہیں 7 اکتوبر 2023 حملے کے بارے میں پہلے سے علم تھا۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت، حماس رہنما سمیت 40 فلسطینی شہید
دسمبر 2023 میں اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ محمد سنوار کو غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ کے اندر جاتے ہوئے دیکھا گیا، وہ گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے تھے، لیکن حماس نے کبھی اس کی تصدیق نہیں کی۔