فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشترکہ مؤقف اپنائے اور اسرائیل کے جرائم کا خاتمہ کرے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جارحیت ایک خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے جو خطے کو غیر مستحکم کرنے کا خطرہ ہے۔
حماس نے کہا کہ نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت خطے کو کھلے محاذ آرائیوں میں گھسیٹنے کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر حملہ کرنے والے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی فوٹیج جاری
مزاحمتی تنظیم نے ایران پر حملے کو ایک وحشیانہ جارحیت قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی ایک واضح خلاف ورزی ہے۔
اس نے مزید کہا کہ اب تصدیق ہوگئی ہے کہ اسرائیل پورے خطے کیلیے ایک خطرہ ہے۔
حماس نے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، سینئر کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی شہادت پر ایرانی قیادت اور شہریوں سے گہری تعزیت کی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کرتے ہوئے فضائی حملوں میں جوہری تنصیبات اور 6 فوجی ادون کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران کے درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔ ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی۔
فضائی حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی، ختم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد و دیگر شہید ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران کے جوہری تنصیبات اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، ایران سے اب کوئی ایٹمی خطرہ نہیں رہا۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اپنے ایٹمی حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔