امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکا میں داخلے پر عائد سفری پابندیوں کا دائرہ مزید 36 ممالک تک بڑھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ جبکہ ٹرمپ انتظامیہ اسی ماہ 12 ممالک کے شہریوں پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرچکی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ایک خفیہ کیبل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ ممکنہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مہم کا اگلا مرحلہ ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی اس نئی پالیسی کے تحت جن ممالک کو پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے ان میں 25 افریقی ممالک شامل ہیں، جن میں امریکا کے قریبی اتحادی مصر اور جیبوتی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیریبین، وسطی ایشیا اور بحرالکاہل کے جزائر بھی ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ متعدد ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں رہائش پذیر ہے، جبکہ بعض شہریوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ امریکا مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کی حمایت جاری رکھے گا، ممکن ہے ہم بھی ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہوجائیں۔
یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کی سینیئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرا گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ امید ہے ایران اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوجائے گا یہ دونوں ممالک جنگ بندی کرسکتے ہیں۔
ایمریٹس کی چار ممالک کیلیے پروازوں کی معطلی میں توسیع
ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کیلئے اگر روسی صدر پیوٹن ثالثی کردار ادا کرنا چایں تو یہ قابل تعریف ہے، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔