منگل, جون 17, 2025
اشتہار

بھارتی مسافر طیارہ حادثے کی اصل وجہ کیا تھی؟ نئی ویڈیو میں اہم انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

 احمد آباد میں گزشتہ دنوں بھارتی مسافر طیارہ خوفناک حادثے کا شکار ہوا جس میں 270 افراد جان کی بازی ہار گئے، حادثے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

بھارتی مسافر طیارہ اچانک کیسے گرا؟ اس حوالے سے منظر عام پر آنے والی ایک نئی ویڈیو میں ایسا انکشاف ہوا ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے حادثے سے پہلے جہاز میں آخری بار کیا ہوا تھا اور حادثے کی اصل وجہ کیا تھی۔

15جون کو دوپہر 1بج کر 39 منٹ پر ایئر انڈیا کی فلائٹ اے آئی 171 نے جیسے ہی ٹیک آف کیا جس کے فوری  بعد ہی اس کا کنٹرول ختم ہوگیا اور طیارہ قریبی میڈیکل ہاسٹل سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا۔

منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے ایک قابل اور تجربہ کار پائلٹ کیپٹن اسٹیو نے تحقیقاتی اداروں کی توجہ ایک اہم نقطے جانب مبذول کروائی ہے۔

 Air India plane

"چھوٹا سا سرمئی نقطہ”

ان کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو میں ایک "چھوٹا سا سرمئی نقطہ” دکھائی دے رہا ہے جو دراصل ایک خاص ہنگامی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔

کیپٹن اسٹیو کا کہنا ہے کہ یہ سرمئی نقطہ دراصل "رام ایئر ٹربائن” (آر اے ٹی ) ہے جو ایک ہنگامی سسٹم ہے۔ یہ اس وقت خود بخود فعال ہو جاتا ہے جب جہاز دونوں انجنوں سے محروم ہو جائے یا مکمل ہائیڈرولک ناکامی کا شکار ہو جائے۔

انہوں نے بتایا کہ آر اے ٹی ایک چھوٹے پنکھے کی مانند ہوتا ہے جو ہوائی جہاز کے نیچے نکل آتا ہے اور بہت تیز گردش کرتا ہے تاکہ بجلی اور ہائیڈرولک نظام کو عارضی طور پر بحال کیا جاسکے۔

کیپٹن اسٹیو نے کہا کہ آر اے ٹی کو صرف اس وقت فعال ہونا چاہیے جب جہاز اونچائی پر ہو اور اس کے دونوں انجن مکمل طور پر فیل ہو جائیں لیکن اگر یہ ٹیک آف کے فوراً بعد فعال ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اب معاملہ بہت زیادہ سنگین ہوچکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس ویڈیو میں ایک مخصوص آواز بھی آرہی ہے جو آر اے ٹی کی ہو سکتی ہے، یہ آواز کسی ایک انجن والے چھوٹے ہوائی جہاز کی طرح لگتی ہے۔

بھارتی طیارے کے کپتان سومیت سبھروال اور ان کے معاون کلائیو کنڈار نے پرواز کے چند سیکنڈ بعد ہی مے ڈے کال دی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں فوراً ہی کسی شدید خرابی کا علم ہو گیا تھا۔

کیپٹن اسٹیو کے تجزیے کے مطابق جہاز کے دونوں انجنوں کا فیل ہو جانا حادثے کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ ہوسکتی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ حتمی طور پر کچھ اس لیے نہیں کہہ سکتے کیونکہ واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں