بدھ, جون 18, 2025
اشتہار

طویل جنگ کے لیے تیار ہے، جس مقام سے ہم پرحملہ ہوگا ہم اسی جگہ پر جواب دیں گے، ایرانی سفیر

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کے ساتھ طویل جنگ کے لیے تیار ہے، جس مقام سے ہم پرحملہ ہوگا ہم اسی جگہ پر جواب دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری نے اے آر وائی نیوز کو اہم انٹرویو میں کہا کہ جب تک جارحیت ہوگی ہمارے پاس بھی دفاع کے سوا کوئی راستہ نہیں جو ہم کریں گے۔

ڈاکٹر رضا نے بتایا کہ بھارت نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت نہیں کی ہے، بھارت نے کچھ رابطے ضرور کئےہیں لیکن واضح طور پر مذمت نہیں کی، دوستوں کا شکریہ ادا کرتےہیں جنہوں نےایران کی سیکیورٹی کونسل میں بھی حمایت کی، تمام ہمسایہ ممالک خاص طور پر پاکستانی حکومت نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، پاکستانی عوام اور میڈیا نے بھی اچھی کوریج دے کر ایران کی حمایت کی۔

ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ جس مقام سےہم پرحملہ ہوگا ہم اسی جگہ پر جواب دیں گے، علاقائی ممالک میں سے ابھی تک امریکی اڈوں سے ایران پر حملے نہیں کئے گئے اور جن ممالک میں امریکی اڈے ہیں وہاں کی حکومتوں نے اسرائیل کی مذمت کی ہے، علاقائی ممالک سے رابطہ ہے اور امید ہے وہ اپنی سرزمین ایران کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ امریکا اس جارحیت میں شریک ہے اور ہم کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے، 40سال سے زائد ہوگئے جوبھی امریکی صدر آتا ہے وہ بےتکی باتیں کرتا ہے،  15جون کوامریکا سےبات چیت طے تھی لیکن دو روز پہلے دہشت گردی کردی ، ہمارے جو کمانڈرز آرام کررہے تھے اور فوجی وردی میں نہ تھےان پر حملہ بزدلانہ اقدام تھا۔

ڈاکٹر رضا امیری کا کہنا تھا کہ جنگ میں نشیب وفراز آتےہیں اورجب اختتام ہوگاتودیکھیں کون جیتتا ہے، حق ہمیشہ تنہا ہوتاہے، ایران کی پالیسی ہےکہ وہ نہ شرقی ہے ناغربی بلکہ ہم مستقل ہیں۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ صیہونی حکومت ابھی تک جارحیت جاری رکھےہوئےہے،ان کونقصان بھی اٹھانا پڑا، صیہونی ملک میں عدم تحفظ کااحساس ہے، ہر رات کو ان کے شہروں پرمیزائل حملےہورہےہیں، ان کے بڑے دعووں کے باوجود ہمارے میزائل ان کو لگ رہےہیں ،نقصان بھی ہورہاہے لیکن ابھی تک اس جنگ کو بندکرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش کسی طرف سےنہیں ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ دیکھیں گےاسرائیل کو شکست ہورہی ہے تو یہ سب صلح کیلئے سامنے آجائیں گے، ہم نےکبھی مذاکرات کی میز کو ترک نہیں کیا لیکن ایسے حملوں کے بعد کیسے مذاکرات۔

انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی تاریخ ہے وہ ایسی جنگ شروع کریں کہ شکست نہ ہو اور تھوڑےعرصے کے لیے ہو، نیتن یاہو نےبھی کہا کہ اس نے ٹرمپ کےساتھ رابطےمیں رہ کریہ جارحیت کی، صیہونی حکومت کی سب سےبڑی جنگ حماس کیخلاف ہوئی جواسلام پسندوں کی وجہ سےجاری ہے،صیہونی حکومت ایسے پاگل شخص کی طرح ہوگئی ہے جو ہر کسی کو کاٹنے کو دوڑ رہا ہے۔

ایرانی سفیر نے بتایا کہ ہم کبھی شارٹ مدت کی کشیدگی میں نہیں گئے ، ایران کیخلاف جارحیت کا فیصلہ بھی اسی طرح ہوگا، اسرائیل نےجن علاقوں پر قبضہ کیا وہ محدود ہیں جبکہ ایران ایک براعظم کا نام ہے، اسرائیل ایران کی کتنی جگہوں پر حملہ کرلے گا۔

ڈاکٹر رضا امیری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کےلوگ بنکرز میں کتوں کیساتھ رہ رہے ہیں جس کی تصویریں بھی ہیں، ابھی تک نیتن یاہو صرف ایک بار اپنے بنکر سے باہر نکلاہے اور دوسری طرف ایران میں لوگ چھتوں پر چڑھ کر دیکھ رہے ہوتےہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ صدام نے جب امریکی سپورٹ سےجنگ کی توہمارے پاس کلاشنکوف کی گولیاں نہ تھیں، آج ہمارے میزائل ہر رات اسرائیل کو جنجھوڑ رہےہیں، جنگ شروع کرنے کا اختیار اسرائیل کے پاس تھا لیکن اختتام اس کےپاس نہیں۔

حملے سے متعلق سوال پر ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ یہ سوال دوسروں کی طرح ہمارے لیے بھی ہے کہ صیہونی حکومت نےکس بنیادپراقدام اٹھایا، صیہونی حکومت نےبہت سےبےگناہ لوگوں کو جارحیت سے شہید کیا، صیہونیوں کی جارحیت کی اصل وجہ کچھ اور ہے ایٹمی مسئلےکابہانہ بنایا گیا، ہمارے ایٹمی پروگرام کی سب سےزیادہ مانیٹرنگ ہوئی ، آئی اےای اے نے15بار پرامن ہونےکی تصدیق کی اور امریکی انٹیلی جنس نے ایرانی ایٹمی پروگرام کوپرامن قرار دیا ہوا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہمارے سپریم لیڈر نے ایٹمی ہتھیاروں کو ممنوع اور حرام ہونےکا فتویٰ جاری کیا ہوا ہے ، کسی قسم کا جواز ان کے پاس نہیں تھا سوائے ہم فلسطین کاز کی حمایت کرتےہیں، ہمارے ملک پر جارحیت کی گئی ہےاور ہم اپنا دفاع کررہےہیں، جس نے جارحیت کو شروع کیا اوراسکےحمایتی امریکاسےپوچھنا چاہیےیہ کب تک ہوگی، امریکی غاصب حکومت اسرائیل کو اسلحہ اورحمایت دےرہاہےجس کےدستاویزی ثبوت ہیں۔

اہم ترین

نعیم اشرف بٹ
نعیم اشرف بٹ
نعیم اشرف بٹ اے آر وائی نیوز کے تحقیقاتی صحافت کے ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں

مزید خبریں