بدھ, جون 18, 2025
اشتہار

’ایران امریکا پر پہلے حملہ کر کے اسے جنگ پر مجبور کر سکتا ہے‘

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا میں اسرائیل کے سابق سفیر مائیکل اورین کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے ایران امریکی بحری جہاز یا اڈے پر حملہ کر کے واشنگٹن کو جنگ پر مجبور کر سکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مائیکل اورین نے ریڈیو 4 کے پروگرام ٹوڈے میں کہا کہ وائٹ ہاؤس میں کچھ ایسے افراد ہیں جو امریکا کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ میں داخل ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

سابق اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ایران کے امریکا پر پہلے حملہ کرنے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر وائٹ ہاؤس میں دباؤ بڑھے گا اور وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ لڑائی ختم کرنے کیلیے بات چیت کرے۔

انہوں نے کہا کہ ایران ایسا سوچ سکتا ہے اور مجھے اس کا خوف بھی ہے۔

مائیکل اورین نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے حملے جاری رکھنے کی ضرورت ہے، اب جنگ بندی کا وقت نہیں ہے جیسا کہ امریکا میں کچھ لوگوں نے بھی مشورہ دیا ہے۔

اسرائیل امریکا کی مداخلت کے بغیر ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کر سکتا

واشنگٹن ڈی سی میں اسٹیمسن سنٹر تھنک ٹینک کی ممتاز فیلو باربرا سلاوین کا ماننا ہے کہ اسرائیل امریکا کی مداخلت کے بغیر ایران میں اس کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے سے قاصر ہے۔

باربرا سلاوین نے کہا کہ اسرائیل کو ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کیلیے امریکا کی فوجی مداخلت کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے پاس تنہا ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے باربرا سلاوین نے کہا کہ اسرائیل ایرن میں اپنے ان‘ مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جس کا اس نے اعلان کیا تھا۔

باربرا سلاوین نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کا اعلان کیا تھا جو واضح طور پر امریکا کی مدد کے بغیر نہیں کر سکتا۔

’لہٰذا جو کچھ ہم اب دیکھ رہے ہیں وہ اسرائیل کی طرف سے ایک کوشش ہے کہ امریکا اس جنگ میں شامل ہو جائے، لیکن اس دوران ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ایران سفارت کاری میں فوری واپسی پر زور دے رہا ہے۔‘

تجزیہ کار نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن اسرائیل ایران پر اپنے حملوں کو جاری رکھنا چاہتا ہے اور ایران بھی جوابی کارروائی کر رہا ہے، میں اس وقت کسی کو نہیں دیکھ رہا جو اس جنگ کو روک سکے۔

باربرا سلاوین کا کہنا تھا کہ اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو روکنے کیلیے آمادہ نظر نہیں آتے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں