امریکی محکمہ خارجہ نے خطے میں جاری "سیکیورٹی صورتحال” کی وجہ سے اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ بدھ سے جمعہ تک بند کردیا۔
امریکی سفارتخانے سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے اسرائیل میں موجود تمام امریکی اہلکار اور ان کے اہلِ خانہ اگلے نوٹس تک شیلٹرز میں رہیں، اس وقت اسرائیل سے انخلا اور ان کی معاونت کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جابن سے یہ اعلان تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کے قریبی علاقے میں ایرانی میزائل کے حملے کے بعد معمولی نقصان پہنچانے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ 16 جون کو اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے X پر اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ سفارتخانہ کے قریب ایرانی میزائل گرنے سے ایمبیسی کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
ٹویٹ میں مائیک ہکابی نے بتایا کہ امریکی سفارتخانہ کا عملہ محفوظ ہے، ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے اسرائیل میں موجود 7 لاکھ امریکیوں کو ہدایت کی کہ ٹریول ایڈوائزری اور ایئرپورٹس کے دوبارہ کھلنے کے حوالے سے اپ ڈیٹس کے لیے وہ سفارتخانہ کی ویب سائٹ چیک کرتے رہیں۔
ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا صبر جواب دے رہا ہے، ایران کے سپریم لیڈر کو کم از کم ابھی نہیں مارنا چاہتے وہ فی الحال محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایرانی میزائل شہریوں کا امریکی فوجیوں پر نہ گریں، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے جنگی طیاروں کو مشرقی وسطیٰ میں منتقل کرنا شروع کردیا ہے، اسرائیلی دفاع مضبوط بنانے کے لیے جنگی طیاروں کی منتقلی بڑھا رہے ہیں۔