جمعرات, جون 19, 2025
اشتہار

امریکی صدر کو ایٹمی حملوں سے محفوظ رکھنے والا طیارہ ’’ڈومز ڈے‘‘ واشنگٹن میں اتر گیا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: جوہری حملے سے بچنے کے لیے بنایا گیا امریکی ’ڈومز ڈے طیارہ‘ واشنگٹن پہنچ گیا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں امریکی فضائیہ کا انتہائی حساس ”ڈومز ڈے“ طیارہ ’’ای – فور بی نائٹ واچ‘‘ (E-4B Nightwatch) واشنگٹن کے قریب لینڈ کر گیا۔

یہ طیارہ نیشنل ایئر بورن آپریشنز سینٹرکے طور پر استعمال ہوتا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں امریکی صدر اور اعلیٰ عسکری قیادت کے لیے فضائی کمانڈ پوسٹ کے طور پر خدمات انجام دیتا ہے۔

یہ طیارہ الیکٹرو میگنیٹک پلس اور ایٹمی حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور صرف انتہائی غیر معمولی حالات میں فعال کیا جاتا ہے، جیسا کہ اس وقت مشرق وسطیٰ میں صورت حال کشیدہ ہوتی جا رہی ہے، اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، جس سے خطے کی صورت حال کشیدہ ہو گئی ہے، ایسے میں خدشات ہیں کہ امریکا بھی اس جنگ میں کود جائے گا کیوں کہ اس نے اپنے فوجی اثاثے مشرق وسطیٰ منتقل کر دیے ہیں۔

روئٹرز کا کہنا ہے ایف 16، ایف 22 اور ایف 35 لڑاکا طیاروں کو مشرق وسطیٰ میں اڈوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس نمٹز اور گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائرز پر مشتمل امریکی بحری بیڑہ جنوبی بحیرہ چین سے مشرق وسطیٰ کی جانب گامزن ہے۔ دیگر جنگی بحری جہاز خلیج عمان اور خلیج فارس میں تعینات ہیں۔ یہ جہاز پہلے ہی ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے پر غور کر رہے ہیں، امریکا کے ڈومز ڈے طیاروں میں سے ایک نے بدھ کو واشنگٹن میں جوائنٹ بیس اینڈریوز کے لیے پرواز کی۔ E-4B نائٹ واچ کو خاص طور پر حکومت کے تسلسل کو یقینی بنانے اور جوہری تنازعہ کے دوران اعلیٰ دفاعی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے بنایا گیا ہے، اور یہ طیارہ رات 10 بجے کے قریب میری لینڈ میں اترا تھا۔

E-4B کو ’’قیامت کا طیارہ‘‘ کیوں سمجھا جاتا ہے؟


یہ ایک انتہائی خصوصی طیارہ ہے جسے امریکی فضائیہ چلاتی ہے اور نیشنل ایئر بورن آپریشنز سینٹر (NAOC) کے طور پر کام کرتی ہے۔ اسے قیامت کا طیارہ اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اسے ایٹمی جنگ، بڑے پیمانے پر تنازعات، یا کسی بھی تباہ کن قومی ہنگامی صورت حال کے دوران امریکی حکومت کے لیے ایک موبائل کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔


ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


اسے 1970 کی دہائی میں متعارف کرایا گیا تھا اور بعد میں اسے 1980 کی دہائی میں اس کی موجودہ شکل میں اپ گریڈ کیا گیا۔

یہ طیارہ جدید مواصلاتی نظام سے لیس ہے جو اسے امریکی جوہری قوتوں کے مکمل اسپیکٹرم کے ساتھ جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے—جن میں آبدوزیں، بمبار طیارے اور میزائل شامل ہیں— اگر ایٹمی دھماکے ہوتے ہیں تو یہ طیارہ اتنا سخت ہے کہ برقی مقناطیسی پلس (EMP) کے خلاف کامیابی سے مزاحمت کرتا ہے اور اسے کچھ نہیں ہوتا۔

یہ فضا میں کتنے دن اڑ سکتا ہے؟


یہ طیارہ اپنے ایندھن کی دستیابی کی وجہ سے طویل مدت تک فضا میں رہ سکتا ہے، جس میں سب سے طویل ریکارڈ شدہ پرواز 35.4 گھنٹے ہے۔ تاہم یہ ایک ہفتے تک زمین پر اترے بغیر ہوا میں اڑ سکتے ہیں۔ یہ طیارہ جوہری دھماکوں، سائبر حملوں، اور برقی مقناطیسی پلسز کو برداشت کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور ضرورت پڑنے پر جوابی میزائل حملے کر سکتا ہے۔

یہ طیارہ تھرمل اور نیوکلیئر ڈھال سے لیس ہے، اس میں رے ڈوم ہاؤسنگ 67 سیٹلائٹ ڈشز اور اینٹینا نصب ہیں، جس سے زمین پر کسی بھی مقام کے ساتھ عالمی مواصلات ممکن ہو جاتے ہیں۔ اس وقت امریکا میں ایسے 4 طیارے سروس میں ہیں، جن میں باقی تین نیبراسکا ایئر فورس بیس پر موجود ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں