عراقی مذہبی رہنما آیت اللّٰہ سید علی حسینی سیستانی نے ایران پر اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی رہنماؤں کے قتل کو جرم قرار دے دیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نجف میں اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں عراقی مذہبی رہنما آیت اللّٰہ سید علی حسینی سیستانی نے ایران پر حملوں اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل کی دھمکیوں کے بعد پہلا بیان جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی چوٹی کی مذہبی لیڈرشپ کے خلاف دھمکیاں دینے والوں کو خبردار کرتے ہیں، ایسا کوئی بھی عمل پورے خطے کیلیے ہولناک نتائج کا سبب بنے گا۔
عراقی مذہبی رہنما نے کہا کہ ناجائز مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کیلیے خطے کے ممالک اور عالمی برادری بھرپور کردار ادا کرے۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ کسی بھی مجرمانہ اقدام کا مقصد ایران کی قیادت کو غیر مستحکم کرنا ہے، اس کے پورے [مغربی ایشیا] خطے کے لیے سنگین نتائج ہوں گے، ممکنہ طور پر وسیع پیمانے پر افراتفری اور علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔
مزید برآں، عراقی مذہبی رہنما نے عالمی اداروں بالخصوص اسلامی دنیا کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جارحیت کو روکنے اور ایران کے ارد گرد جوہری مسئلے کا بین الاقوامی قانون کے مطابق پرامن، منصفانہ حل تلاش کرنے کے لیے کام کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران حملوں سے پریشان ہے وہ اب مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اب بات کرنا چاہتا ہے پہلے جب موقع تھا کیوں بات نہیں کی، اب بات کرنے پیغام بھجوایا ہے میں نے جواب دیا بہت دیر ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے لیے آج بھی یہی پیغام ہے کہ غیر مشروط سرنڈر کردے۔
ٹرمپ نے کہا کہ نہیں معلوم جنگ کتنے دن چلے گی لیکن ایران کی دفاعی صلاحیت نہیں ہے، ایران اس وقت مشکل میں ہے انہیں آگے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں
امریکی صدر نے کہا کہ آئندہ ہفتے انتہائی اہم ہے ہوسکتا ہے اس سے پہلے بڑی کارروائی ہو، پہلے دور میں بھی کہا تھا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔