ماسکو: روس نے خبردار کیا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی میں امریکا کی جانب سے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کا استعمال تباہ کن ثابت ہوگا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس امکان کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کیا جن میں امریکا کی جانب ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
واضح رہے کہ امریکا نے اشارہ دیا ہے کہ اس نے ایران پر اسرائیل کے حملوں میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا ہے جبکہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے دو ہفتوں میں اس متعلق فیصلہ فیصلہ کریں گے۔
روس امریکا پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایران اسرائیل کیشدگی میں شامل نہ ہوں۔ ماسکو نے خبردار کیا کہ ایسا کرنے سے خطہ ڈرامائی طور پر غیر مستحکم ہوگا اور جوہری تباہی کا خطرہ مول لے گا۔
گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ کشیدگی میں کمی کی ضرورت ہے۔
روسی صدارتی محل کریملن کے ترجمان نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کا موقف ہے کہ اسرائیلی اقدامات یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
ماسکو اور بیجنگ دونوں بنیادی طور پر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ موجودہ صورتحال اور ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا، اس معاملے کو صرف سیاسی اور سفارتی ذرائع سے ہی حل کیا جانا چاہیے۔
روس نے اسرائیل اور ایران کے تنازع کے مزید بڑھنے پر تباہی سے خبردار کیا ہے اور امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی بمباری میں شامل نہ ہو۔
کریملن کے ترجمان یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ چینی صدر نے کہا حالیہ کشیدگی میں روسی ثالثی کی کوششوں کے حق میں ہیں، چینی صدر نے کہا ہے کہ روس کی ثالثی سے کشیدگی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔