اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور مائیک ٹوٹنے کے معاملے کے بعد حزب اختلاف پر بڑی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا بجٹ پر بحث کے لیے اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں اپوزیشن کے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔ اس موقع پر دونوں بنچوں کی جانب ماحول کشیدہ ہو گیا اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔
اس موقع پر اپوزیشن نے اسپیکر ملک محمد احمد خان پر مائیک توڑنے کا الزام عائد کیا تو اسپیکر اس الزام پر برہم ہو گئے اور کہا کہ یہ ایوان میری نگرانی میں ہے۔
مائیک توڑنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کو ہلڑ بازی اور غنڈہ گردی قرار دیتا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب تک اس کرسی پر ہوں، ایوان کے وقار کا تحفظ یقینی بناؤں گا۔ ایوان کی کارروائی قانون کے مطابق چلے گی اور کسی کو بدنظمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر مائیکس توڑے گئے ہیں تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ معاملےکی انکوائری کراؤں گا۔ ہلڑ بازی کے دوران جس نے مائیک توڑا ہوگا اسے نقصان ادا کرنا ہوگا
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کتابیں پھینکنا، گھیراؤ کرنا انتہائی غلط اقدام ہے۔ لوگوں کو گالیاں دینا احتجاج نہیں ہوتا۔ دونوں پارٹیوں نے غلط انداز میں احتجاج کیا۔ کل حکومتی بینچز نے اپوزیشن کو تقریر نہیں کرنے دی اور آج فنانس منسٹر کو نہ بولنے دے کر اسمبکی کا ماحول خراب کیا گیا۔ کتاب پھینکنے کے معاملے کی انکوائری کرا رہا ہوں۔ ذمہ دار رکن کا معاملہ اخلاقی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔
اس موقع پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے پلے کارڈز لہرانے پر پابندی عائد کر دی اور رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ارکان ایوان میں پلے کارڈز لا سکتے ہیں، مگر لہرا نہیں سکتے۔ کتاب پھینکنے کے معاملے کی انکوائری کرا رہا ہوں۔ ذمہ دار رکن کا معاملہ اخلاقی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے اسپیکر کے ریمارکس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے احتجاج کو ہلڑ بازی اور غنڈہ گردی کہنا ہے تو یہ حکومتی اراکین کو بھی بتا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ ایوان میں زیادتی ہوتی ہے۔ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور آپ ہمیں احتجاج سے منع نہیں کر سکتے۔