اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے 26ویں ترمیم کے فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بینچ ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا 19 جون 2025 کے اجلاس سے پہلے کا لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا جو جوڈیشل کمیشن ممبران کو پہنچایا گیا۔
خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ 26ویں ترمیم کیس کے فیصلے تک توسیع نہ کی جائے، پیشگی بتا دیا تھا 19 جون کے اجلاس کیلیے پاکستان میں دستیاب نہیں ہوں، توقع تھی عدم دستیابی پر اجلاس مؤخر کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں ایگزیکٹو ممبران کی عدم موجودگی پر اجلاس مؤخر ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کے ممبران میں توسیع کر دی
انہوں نے لکھا کہ عدلیہ ممبران اقلیت میں ہیں اس لیے شاید مؤخر نہیں کر پائے، 26ویں ترمیم فیصلے سے پہلے توسیع بحران کو مزید گہرا کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تنازع ادارے کی ساکھ اور اس پر عوامی اعتبار کو تباہ کر رہا ہے لہٰذا 26ویں ترمیم کے فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بینچ ڈکلیئر کیا جائے اور آئینی بینچ میں شمولیت کا معیار اور پیمانہ بھی طے کیا جائے۔
واضح رہے کہ فروری میں ججز کی تقرری کیلیے قائم سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا تھا جس نے آئینی بینچ کے ممبران میں توسیع کی تھی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم آئینی بینچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد بھی آئینی بینچ کے رکن نامزد کیے گئے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ آئینی بینچ میں مزید 5 ججز کو شامل کرنے کی منظوری اکثریت سے دی گئی جبکہ جسٹس منیب اختر اور جسٹس منصور علی شاہ نے مخالفت کی۔
پی ٹی آئی کے دو ممبران علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بھی مخالفت کی اور رائے دی کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئینی بینچ میں شامل کیا جائے۔
راجہ غضنفر علی، طارق باجوہ کو لاہور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج بنانے، عبہر گل اور تنویر احمد شیخ کو بھی لاہور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
راجہ غضنفر علی خان کو 14، عبہر گل کو 11، تنویر احمد شیخ کو 10 اور طارق محمود باجوہ کو 12 ووٹ ملے۔ عبہر گل، تنویر احمد شیخ کو بھی لاہو رہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کیلیے 3 مزید ججز نامزد کر دیے گئے، جسٹس ریاضت سحر، جسٹس نثار بھمبھرو اور جسٹس عبدالحامد سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ کا حصہ ہوں گے۔