ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا نے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑادی ہیں، جوابی کارروائی کرنا ایران کا جائز حق ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا ماسکو پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کا دورہ پہلے سے طے شدہ تھا، ایران پر امریکی حملے کے بعد روسی رہنماؤں سے ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ ایران اور روس سنجیدہ بات چیت کریں، ایران اور روس مختلف موضوعات پر یکساں اور مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ روس ایران کا دوست ہے، آج صدر پیوٹن کے ساتھ سنجیدہ مشاورت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کا مناسب جواب دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہوں، امریکا کی سیاسی تاریخ پر ایک بار پھر دھبہ لگ گیا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی خارجہ پالیسی کو ہائی جیک کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ امریکا نے پھر نیتن یاہو کیلئے اپنی سیکیورٹی خطرے میں ڈال دی، ایران نے کئی بار امریکا کو اس جنگ سے دور رہنے کیلئے خبردار کیا تھا۔
ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں
انہوں نے خبردار کیا کہ ہماری فورسز اسرائیلی اور اتحادیوں کی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گی، پرامن ممالک تاریخ کے درست موڑ پر کھڑے ہیں، پرامن مقاصد کیلئے نیو کلیئر انرجی کے حصول سے روکا جارہا ہے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ دنیا ایران کے خلاف طاقت استعمال دیکھ رہی ہے، اسرائیلی جارحیت سے پورا خطہ غیر محفوظ ہوچکا ہے، اسرائیل ایران کے شہریوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنارہا ہے۔