منگل, جون 24, 2025
اشتہار

کراچی میں چند دنوں میں ریکارڈ 57 بار زلزلہ کیوں آیا؟ چونکا دینے والا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی شہر رواں ماہ زلزلوں کی لپیٹ میں ہے اور 21 دن میں اب تک 57 بار زلزلہ آچکا ہے جس کی نوعیت اگرچہ معمولی ہے لیکن شہری خوفزدہ ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں رواں ماہ 2 جون سے اب تک 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ یہ زلزلے کے جھٹکے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، پورٹ قاسم، شاہ لطیف، بھینس کالونی، شیر پاؤ ، قائد آباد کے علاقوں میں محسوس کیے گئے اور ریکٹر اسکیل پر ان کی شدت معمولی نوعیت کی تھی۔

زلزلے کے مسلسل جھٹکوں نے شہر قائد کے باسیوں کو شدید خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ کراچی میں اتنے تسلسل کے ساتھ زلزلے کیوں آ رہے ہیں اور کون اس کا ذمہ دار ہے۔ چیف میٹرو لوجسٹ امیر حیدر لغاری نے بتا دیا۔

چیف میٹرو لوجسٹ امیر حیدر لغاری نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تسلسل کے ساتھ زلزلوں کی وجہ بے ہنگم تعمیرات کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کے لیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونی چاہیے۔

چیف میٹرولوجسٹ نے بتایا کہ اس سے قبل لانڈھی فالٹ لائن پر 2009 میں چار ماہ کے دوران 36 زلزلے ریکارڈ ہوئے تھے اور ان کی شدت 2.7 سے 3.6 کے درمیان تھی۔ تاہم اب لانڈھی فالٹ لائن شدت کے ساتھ فعال ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لانڈھی فالٹ کی حالیہ فعالیت کے باعث رواں ماہ اب تک 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.8 تک ریکارڈ کی گئی۔ تاہم حالیہ زلزلوں کو سبق سمجھ کر اس سے سیکھنےکی ضرورت ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ 2009 کے مقابلے میں آج شہر کے حالات بہت مختلف ہیں۔ 16 سالوں کے دوران بے ہنگم تعمیرات نے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ کراچی بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کیلیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونی چاہیے۔

امیر حیدر لغاری نے کہا کہ شہر سے ریت، بجری اور زیر زمین پانی کا نکالنا زلزلوں کی ممکنہ وجہ تو ہو سکتی ہے، مگر مکمل نہیں۔ ایکو سسٹم کو نقصان کے اثرات غیر معمولی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔

چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ کراچی میں زلزلوں پر ہنگامی اخراج کا عمل 2016 سے جاری ہے۔ ریڑھی گوٹھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ڈرلز کی جا چکی ہیں۔ فالٹ لائن زیر زمین انرجی کے بعد دوبارہ متوازن ہو جائے گی اور زلزلے تھمنے کے بعد فالٹ لائن پر برسوں کوئی سرگرمی ممکن نہیں۔

واضح رہے کہ کراچی میں رواں ماہ پہلی بار 2 جون کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے اور 24 گھنٹے کے دوران زلزلے کے 4 جھٹکوں نے شہریوں کو خوف وہراس میں مبتلا کر دیا تھا۔

یہ زلزلے کے جھٹکے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، پورٹ قاسم، شاہ لطیف، بھینس کالونی، شیر پاؤ ، قائد آباد کے علاقوں میں محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.2 ریکارڈ کی گئی تھی۔ اور اب تک اس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

اس کے بعد زلزلوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا اور صرف 21 روز میں اب تک 57 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ سنگاپورکی نانینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین کراچی کی زمین کے دھنسنے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔

ماہرین کی رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2020 کے دوران لانڈھی اور ملیر کے علاقے 15.7 سینٹی میٹر تک دھنس چکے ہیں۔ ان علاقوں کے دھنسنے کی رفتار چینی شہر تیانجن کے بعد دنیا میں تیز ترین ہے، اگر یہ عمل نہ رکا تو مزید علاقے زمین بوس ہو سکتے ہیں۔

اہم ترین

انور خان
انور خان
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی کے لیے صحت، تعلیم اور شہری مسائل پر مبنی خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں