اسرائیل نے غزہ کے بعد اب ایران میں بھی خواتین اور بچوں کو اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے 50 سے زائد خواتین اور بچے شہید کر دیے گئے ہیں۔
غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے جنگی جنون نے مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور کئی عالمی رہنما اس کو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بھی قرار دے رہے ہیں۔
13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملوں کا آغاز کیا اور ایران کے فوجی اور جوہری اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے ایرانی آرمی چیف اور 6 جوہری سائنسدانوں سمیت درجنوں شہریوں کو شہید کر دیا۔
ایران نے بھی اسرائیل کو بھرپور جواب دیتے ہوئے اس کے شہروں پر ڈرونز اور میزائلوں کی برسات کر دی۔ اب تک اس جنگ میں دونوں جانب شدید جانی اور مالی نقصان ہو چکا ہے۔ چار روز قبل ہیومن رائٹس گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں کم سے کم 585 ایرانی شہری شہید اور 1326 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی جارحیت اب بھی جاری ہے اور آج اس نے ایران کی حدود میں ہزاروں کلومیٹر اندر گھس کر فوجی مقامات پر حملے کیے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت صحت کے اسرائیل کے فضائی حملوں میں شہید ہونے والی خواتین اور بچوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے فضائی حملے کر کے اب تک 13 بجے شہید کیے ہیں۔ شہید بچوں میں سب سے کمسن کی عمر صرف دو ماہ تھی۔
صہیونی ریاست نے ان حملوں میں خواتین کو بھی نہ بخشا اور فضائی حملوں میں 44 خواتین بھی شہید ہوئیں، جن میں سے دو حاملہ تھیں۔
واضح رہے کہ قابض صہیونی ریاست نے حالیہ انسانی تاریخ میں ظلم کی انتہا کرتے ہوئے غزہ پر ٹنوں بارود برسا کر ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں لاپتہ اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
ایران، اسرائیل اور امریکا کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
شہدا میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی شامل ہے۔ اسرائیل نے ان حملوں میں تمام جنگی اور انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے رہائشی بستیوں، اسکولوں، اسپتالوں حتیٰ کہ پناہ گزین کیمپوں پر بھی بموں کی برسات کی۔ دوسری جانب غزہ میں جنگ کے ساتھ شدید غذائی قلت نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔