اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس میں 11 رکنی بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس صلاح الدین پنہور نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے اپنے بیان میں کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کی کئی سماعتوں میں بیٹھا ہوں، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بینچ پر اعتماد کا اظہار کیا، گزشتہ سماعت پر وکیل حامد خان کے ریمارکس پر دکھ ہوا، ان سے 2010 میں مل کر کام بھی کر چکا ہوں۔
مئی میں مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا جس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا تھا، دونوں ججز نے نظر ثانی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
جسٹس امین الدین کو 11 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نظر ثانی پر فیصلہ جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ جاری
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نظر ثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، اس کیلیے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔
اس میں کہا گیا تھا کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظر ثانی کی بنیاد نہیں ہو سکتا، نظر ثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہو چکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا، نظر ثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظر بھی شامل ہو سکتا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التوا کیسز میں بڑا حصہ نظر ثانی درخواستوں کا بھی ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ من گھڑت قسم کی نظر ثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔