امریکا نے غزہ میں فلسطینیوں کیلیے امداد تقسیم کرنے والے متنازع اسرائیلی گروپ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کو اربوں ڈالر دینے کی منظوری دے دی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ جی ایچ ایف کیلیے 30 ملین ڈالر کی براہ راست فنڈنگ کی منظوری دی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹومی پگوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم دوسرے ممالک سے بھی جی ایچ ایف اور اس کے امدادی کام کی حمایت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو گولیاں مارنے کا حکم ملا، اسرائیلی فوجیوں و افسران
امدادی مراکز پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے سنکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے باعث امریکی و اسرائیلی گروپ جی ایچ ایف بڑے پیمانے پر تنقید کا باعث بنا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ امداد تقسیم کرنے والی اس تنظیم کا قیام اُس وقت عمل میں لایا گیا تھا جب اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کر کے امداد کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔
بین الاقوامی امدادی گروپوں اور اقوام متحدہ نے جی ایچ ایف کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نجی طور پر کرائے پر رکھے ہوئے اور مسلح امریکی سکیورٹی اہلکاروں اور اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ترسیل کو مربوط کر کے بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
امداد مراکز کے کئی ویڈیو کلپس سامنے آئے جن میں دکھایا گیا کہ فلسطینیوں کو امداد کیلیے جمع ہونے کے دوران گولیاں ماری گئیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے آج بتایا کہ امداد مراکز پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 549 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
تاہم جی ایچ ایف نے اس بات کی تردید کی کہ اس کے امدادی مراکز کے قریبی علاقوں میں ایسے واقعات پیش آئے ہیں۔
امریکا کی جانب سے 30 ملین ڈالر کی منظوری کے بعد جی ایچ ایف کے عبوری ایگزیکٹو ڈائریکٹر جان ایکری نے کہا کہ یہ اتحاد اور تعاون کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیگر امداد اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ہمارے ساتھ آنے کے منتظر ہیں تاکہ ہم مزید غزہ کے لوگوں کو ایک ساتھ کھانا کھلا سکیں۔