ایران کے ساتھ جنگ کے دوران امریکا کے جدید میزائل شکن نظاموں میں سے ایک ’تھاڈ‘ کو انتہائی سخت امتحان کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس نے اسرائیل کو ایرانی میزائل اور غیر متوقع صلاحیتوں سے بچایا۔
مہر نیوز ایجنسی پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق یہ خیالات دفاعی خبر رساں اداروں اور آزاد تجزیہ کاروں کے ہیں جن میں نیوز ویک میگزین سمیت کئی مغربی ذرائع ابلاغ بھی شامل ہیں۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
13 جون کو شروع ہونے والی 12 روزہ جنگ میں ایران نے اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سٹریٹجک جوہری، فوجی اور صنعتی اہداف کی طرف بھاری تعداد میں بیلسٹک میزائلوں بشمول ہائپرسونک سے جواب دیا۔
آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے تحت ایران کے جوابی میزائل حملوں نے اسرائیل کے قلب تل ابیب کو نشانہ بنایا جو حکومت کا اقتصادی مرکز ہے۔ اسی طرح پورٹ سٹی حیفہ اور ٹیکنالوجی و تحقیق کیلیے مشہور شہر بئر سبع کو نشانہ بنایا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا نے اسرائیل کے دفاع کیلیے اپنے میزائل شکن دفاعی نظام ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ) کا 15 سے 20 فیصد استعمال کیا، اس نے ایرانی پروجیکٹائل کو روکنے کیلیے انٹرسیپٹرز فائر کیے جن کی مجموعی لاگت 800 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ ایک حملے کو نشانہ بنانے کیلیے فائر کیے گئے انٹرسیپٹر کی لاگت 12 سے 15 ملین ڈالر ہے۔ وہ ہتھیار بنانے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ کس طرح تھاڈ ہتھیاروں کو ختم کیا گیا۔
ماہرین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کس طرح ایران کے کم پروجیکٹائلز اور فتح 1 جیسے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے تھاڈ کا مقابلہ کیا گیا۔