امریکا کی جانب سے کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی گئی، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا سے متعلق نئی پالیسی پر دستخط کر دیے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی کیوبا پالیسی واپس لے لی۔
رپورٹس کے مطابق امریکا کی کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی گئی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ کیوبا پر معاشی پابندیاں برقرار رہیں گی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی سیاحوں پر کیوبا کا سفر دوبارہ ممنوع قرار دے دیا گیا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں اور مڈل ایسٹ ٹاسک فورس کو ختم کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار حماس ہے، حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا اور مغویوں کو بھی رکھا ہوا ہے۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کو ہمیشہ کیلئے تبدیل کردیا ہے، غزہ ابھی بھی وار زون ہے، غزہ میں سیز فائر کے لئے کوششیں کرتے رہیں گے۔
ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماریعمل نے ثابت کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔
ٹیمی بروس نے کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو دنیا میں قوت کے ذریعے امن کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں مارکو روبیو پوری قوت سے امن کی پالیسی پر کاربند ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے بتایا کہ قومی سلامتی کے پیش نظر امریکی ویزے منسوخ کرنے کی ہماری عوامی پالیسی ہے، اپنے ملک کی پالیسی سے متعلق ہرملک خودمختار ہے۔ اگر کوئی امریکا آرہا ہے تو اسے یہاں رہنے والوں کا احترام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سب سے طاقتور رہنما کے طور پر امریکا اور دنیا بھر میں امن کیلئے کام کررہے ہیں، ان کے پاس تمام لوگوں کو میز پر لانے کی صلاحیت ہے۔
ٹرمپ کے بل کی حمایت کرنے والے آئندہ سال پرائمری الیکشن ہار جائیں گے، ایلون مسک کی دھمکی
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ روس یوکرین کی جنگ جلد بند ہونی چاہیے، ہرملک کا مستقبل اس کے اپنے ہاتھ میں ہے، ٹرمپ چاہتے ہیں ایران باقی ملکوں کے ساتھ معمول کے تعلق بحال کرے۔