اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

جنیوا: اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاجی گروپ فلسطین ایکشن کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال نہ کرے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ ’’ڈائریکٹ ایکشن‘‘ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔

اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔

دوسری طرف یو این ماہرین نے کہا ’’ہمیں سیاسی احتجاجی تحریک کو بلا جواز ’دہشت گرد‘ کے طور پر پیش کرنے پر تشویش ہے۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق احتجاج کی ایسی کارروائیاں جن میں املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیکن ان کا مقصد لوگوں کو مارنا یا زخمی کرنا نہیں ہے، دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتیں۔‘‘


اسرائیلی فوج کا خان یونس فوری خالی کرنے کا حکم


برطانوی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ گروپ ’’دہشت گرد‘‘ ہے کیوں کہ اس کے کچھ ارکان نے مبینہ طور پر اپنے سیاسی مقصد کو آگے بڑھانے اور حکومت پر اثر انداز ہونے کے لیے فوجی اڈوں اور اسلحہ ساز کمپنیوں سمیت دیگر املاک کو مجرمانہ طور پر نقصان پہنچایا۔

یو این ماہرین نے واضح کیا کہ ’’بین الاقوامی قانون میں دہشت گردی کی کوئی پابند تعریف نہیں ہے، بین الاقوامی معیار دہشت گردی کو مجرمانہ کارروائیوں تک محدود کرتے ہیں جن کا مقصد موت، سنگین ذاتی چوٹ یا یرغمال بنانا، کسی آبادی کو ڈرانے یا حکومت یا کسی بین الاقوامی تنظیم کو مجبور کرنا یا کسی عمل سے باز رکھنا ہو۔‘‘

انھوں نے کہا ’’برطانیہ نے 2004 میں سلامتی کونسل کی قرارداد 1566 کے لیے ووٹنگ میں اس نقطہ نظر کی حمایت کی تھی، زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر محض املاک کو نقصان پہنچانا، دہشت گردی کہلوانے کے لیے سنگین اقدام نہیں ہے۔‘‘

انھوں نے خبردار کیا کہ فلسطین گروپ پر دہشت گرد کے طور پر پابندی عائد کی جائے گی تو گروپ سے متعلق تمام کارروائیاں بشمول رکنیت، حمایت میں مدعو کرنا، حمایت میں میٹنگ کا اہتمام کرنا اور پبلک میں اس سے متعلق مخصوص لباس پہننا یا اس گروپ سے وابستہ مضامین لے کر جانا مجرمانہ اقدام بن جائیں گے، ماہرین نے متنبہ کیا کہ 14 سال تک قید کی غیر متناسب سزائیں لاگو ہو سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ ویلز کی پارلیمنٹ کے باہر فلسطین کے حق میں مظاہرہ کیا گیا، کارڈف بے میں سیکڑوں افراد نے انسانی زنجیر بنا کر پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا، مظاہرے کا انعقاد امن تنظیموں، مزدور یونینز اور ماحولیاتی گروپوں نے کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ نسل کشی میں شریک نہیں ہو سکتے، قانون ساز بھی بولیں، برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ دینا فوری بند کرے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں