امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے پہلے حملے کے بعد ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی تیاری کر لی تھی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں دو امریکی حکام کا حوالہ دیا جنہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 13 جون کو اسرائیلی حملے کے کچھ دیر بعد ایرانی فوج نے خلیج میں جہازوں پر بارودی سرنگیں لوڈ کر لی تھیں۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
بحری جہازوں پر بارودی سرنگوں کی لوڈنگ سے اشارہ ملتا ہے کہ ایران دنیا کی مصروف ترین بحری جہازوں کی گزرگاہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے میں سنجیدہ تھا، یہ اقدام پہلے سے پھیلے ہوئے تنازع میں مزید اضافہ کر سکتا تھا کیونکہ اس سے عالمی تجارت میں شدید رکاوٹ پیدا ہو جاتی۔
واضح رہے کہ تیل اور گیس کی عالمی ترسیل کا تقریباً پانچواں حصہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے اور اس رکاوٹ سے ممکنہ طور پر عالمی توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر بھاری نقصان کا اعتراف کر لیا
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اس کے بعد بارودی سرنگیں بحری جہازوں سے اتار لی گئیں یا نہیں۔
یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکا نے اس بات کا اندازہ کیسے لگایا کہ بارودی سرنگیں ایرانی جہازوں پر لوڈ کر دی گئی ہیں، لیکن ایسی انٹیلی جنس عام طور پر سیٹلائٹ کی تصاویر، خفیہ ذرائع یا دونوں طریقوں کے امتزاج کے ذریعے جمع کی جاتی ہے۔
دونوں امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی حکومت نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ بارودی سرنگوں کو لوڈ کرنا ایک فریب تھا، ایران امریکا کو یہ باور کروانے کیلیے ایسا کر سکتا تھا کہ وہ آبنائے کو بند کرنے میں سنجیدہ ہے لیکن حقیقت میں ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
امریکی حکام نے بتایا کہ اگر ایرانی رہنماؤں نے حکم دیا تو ایران کی فوج ضروری تیاری کر سکتی تھی۔