واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات کے بل کو ریپبلکن جماعت کی اکثریت والی امریکی سینیٹ نے ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور کر لیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس بل کی منظوری کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ کی کئی اہم داخلی پالیسیوں کو قانون کا درجہ حاصل ہوجائے گا جبکہ اس سے ملکی قرض میں مزید 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق بل 50 کے مقابلے 51 ووٹوں سے منظور ہوا اور فیصلہ کن ووٹ نائب صدر جے ڈی وانس نے کاسٹ کیا۔ تاہم 3 ریپبلکن سینیٹرز تھام ٹلس، سوزن کولنز اور رینڈ پال نے بل کی مخالفت کی اور تمام 47 ڈیموکریٹ سینیٹرز کے ساتھ شامل ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق اس قانون کے تحت ٹرمپ کی جانب سے 2017 میں دی گئی ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع کی جائے گی، فوجی اخراجات اور امیگریشن اداروں کے بجٹ میں اضافہ ہوگا، ٹِپس اور اوورٹائم آمدن پر نئے ٹیکس ریلیف دیے جائیں گے، جبکہ غریب افراد کے لیے صحت اور خوراک کی اسکیموں میں کٹوتی کی جائے گی۔
ظہران ممدانی نے ٹرمپ کی دھمکی کا جواب دیدیا
رپورٹس کے مطابق اس بل کو اب ایوان نمائندگان میں حتمی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا جہاں سینیٹ کی ترامیم پر ریپبلکن پارٹی کے اندر پائے جانے والے اختلافات اس کی منظوری میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
امریکی صدر کی خواہش ہے کہ یہ بل 4 جولائی کو امریکا کے یومِ آزادی سے پہلے قانون میں تبدیل ہوجائے،ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ اس ڈیڈلائن کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔