ماسکو: روس نے شام کو 2011 سے جاری اندرونی خلفشار کے سبب روکی گئی اسلحے کی ترسیل دوبارہ شروع کردی ہے۔
شامی صدر نے روسی اخبار میں دئیے گئے انٹرویو میں اقرار کیا ہے کہ شام میں جاری تنازعے سے قبل کے روس کے ساتھ جو معاہدے تھے ان کے تحت روس نے ہتھیار مہیا کرنا شروع کردئیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے آپس میں کئی معاہدے تھے جنہیں جزوی طور پر معطل کردیا گیا تھا اور تنازعے کے دوران بھی معاہدے کیے گئے تھے جن کے تحت اب اسلحہ مہیا کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شامی فوج باغیوں کے خلاف لڑنے کی حکمت عملی میں تبدیلی لارہی ہے۔ا نہوں نے روس کی جانب سے مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
دوسری جانب روسی ترجمان ڈمرٹی پسکوو نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ ماسکو کی جانب سے دمشق کو ہتھیار مہیا کیے جارہے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ملٹری تعاون پرکوئی پابندی نہیں اور نا ہی ہم پر اس قسم کی کوئی قانونی پابندی ہے۔