واشنگٹن: میکسیکو سے امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کے حق میں وفاقی کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی فیڈرل کورٹ نے امیگریشن پالیسی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف ایک بڑا فیصلہ جاری کر دیا ہے، وفاقی کورٹ نے میکسیکو سرحد سے غیر قانونی طور پر امریکا داخل ہونے والے تارکین وطن کو پناہ کے لیے درخواستیں دینے کا اہل قرار دے دیا۔
وفاقی کورٹ کے فیصلے کے مطابق غیر قانونی طور میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد سیاسی پناہ کے اہل ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی داخلے پر پناہ کی درخواست پر پابندی لگائی تھی، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔
کیس کی سماعت کرنے والے جج رینڈولف ماس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہ صدر ٹرمپ نے اختیارات سے تجاوز کیا اور امیگریشن قوانین کو نظر انداز کیا، صدر کو آئین کے تحت پناہ کی درخواست روکنے کا اختیار نہیں ہے۔
امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کرلیا، روس کا خیرمقدم
جج کا فیصلہ تھا کہ تارکین وطن کیسے آئے، یہ اہم نہیں، پناہ دینا آئینی حق ہے، مقدمے میں جج اور محکمہ انصاف کے وکلا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جس پر جج نے محکمہ انصاف سے سوال کیا کہ اگر صدر گولی مارنے کا حکم دیں تو کیا آپ فالو کریں گے؟ محکمہ انصاف نے کہا کہ ایسا حکم آئینی بحران پیدا کر دے گا۔
جج رینڈولف ماس نے واضح کیا کہ صدر امیگریشن قوانین از خود نہیں بدل سکتے۔ وائٹ ہاؤس کے اسٹیون ملر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی، اور کہا اگر خودمختاری نہ بچی تو مغرب بھی ختم ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ 14 روز میں اس عدالتی فیصلے کو چیلنج کر سکتی ہے۔