واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر ردعمل کے منتظر ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ 24 گھنٹے میں معلوم ہو جائے گا کہ حماس غزہ میں اسرائیل کے ساتھ سیز فائر کی تجویز کا کیا جواب دے گی۔
غزہ میں جنگ بندی کیلیے کوششیں جاری ہیں اور حماس کی جانب سے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے، تاہم حماس کا کہنا ہے سیز فائر معاہدے کیلیے ضمانت درکار ہے، فلسطینی حکام کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں تاکہ متحد فلسطینی مؤقف تشکیل دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے جنگ بندی معاہدے کیلیے کیا ضمانت مانگ لی؟
حماس نے کہا کہ تجاویز کو مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں تاکہ ہمارے عوام کے مفادات اور قومی اور انسانی مسائل کو حل کیا جا سکے اور جنگ کا خاتمہ ہو۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ 60 روز کی جنگ بندی کیلیے تیار ہیں اور یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔
مجوزہ معاہدے میں 60 دن کی جنگ بندی شامل ہے جس کے دوران 20 زندہ یرغمالیوں میں سے 10 کی رہائی ہوگی۔ ساتھ ہی 30 میں سے 18 کی لاشوں کی حوالگی ہوگی، بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔