پشاور: مسلم لیگ (ن) نے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
(ن) لیگ نے بیرسٹر ثاقب رضا کے ذریعے اس سلسلے میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیاسی جماعت کی خیبر پختونخوا اسمبلی میں 7 سیٹیں ہیں، الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 7 سیٹوں پر 10 مخصوص نشستیں دی ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ (ن) لیگ کو 7 جنرل سیٹوں پر 8 مخصوص نشستیں دی ہیں جبکہ اس نے 6 نشستیں جیتی ہیں، ایک آزاد ایم پی اے 3 دن کے اندر شامل ہوا، الیکشن کمیشن نے 6 نشستوں کی تناسب سے مخصوص نشستیں دی ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی کہ مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دی جائے، عدالت الیکشن کمیشن کو دوبارہ تقسیم سے متعلق احکامات جاری کریں، درخواست پر حتمی فیصلہ تک مخصوص نشستوں پر ممبران کو حلف سے روکا جائے۔
دو روز قبل الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے نظر ثانی اپیلوں پر فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے معطل اراکین کی رکنیت بحال کر دی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے نظر ثانی اپیلوں کا فیصلہ سنایا تھا، الیکشن کمیشن نے 24 اور 29 جولائی 2024 کے نوٹیفکیشن واپس لے لیے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کو خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 2، 2 جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 1 نشست مل گئی۔
(ن) لیگ کی غزالہ انجم اور شاہین، پیپلز پارٹی کی عاصمہ عالمگیر اور نائمہ کنول جبکہ جے یو آئی (ف) کی نعیمہ کشور خان کی مخصوص نشست پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کو پنجاب سے قومی اسمبلی میں 10 مخصوص نشستیں مل گئیں جبکہ پیپلز پارٹی کو صوبے سے 1 مخصوص نشست ملی۔
قومی اسمبلی میں اقلیتی نشستوں پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس کے مطابق (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کو 1، 1 اقلیتی نشست مل گئی۔
الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 8 مخصوص نشستوں پر جے یو آئی (ف)، 6 پر (ن) لیگ اور 5 پر پیپلز پارٹی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جبکہ اے این پی اور پی ٹی آئی کو خواتین کی 1، 1 نشست پر کامیابی ملی۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں سے (ن) لیگ کو 21، پیپلز پارٹی، استحکام پاکستان پارٹی، (ق) لیگ کو 1، 1 نشست مل گئی۔ پنجاب اسمبلی میں اقلیتی نشستوں پر (ن) لیگ 2 اور پیپلز پارٹی کو ایک نشست ملی۔
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو خواتین کی 1، 1 مخصوص نشست مل گئی جبکہ پیپلز پارٹی کو ایک اقلیتی نشست ملنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔