سعودی وزیر خارجہ غزہ جنگ بندی کو اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کہا کہ سعودی عرب کی موجودہ ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مملکت کے وزیر خارجہ نے یہ تبصرہ ماسکو کے دورے کے دوران کیا جب ایک رپورٹر نے ان سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے امکانات کے بارے میں پوچھا۔
امریکا ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر زور دے رہا ہے، 2020 کے ابراہام معاہدے کی بنیاد پر جس نے اسرائیل اور متعدد عرب ریاستوں کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔
لیکن سعودی عرب کا اصرار ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر ایسا نہیں ہوسکتا اور جب تک مشرقی یروشلم کے ساتھ 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔
فلسطینیوں کی زبردستی منتقلی مسترد، سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
سعودی عرب نے قابض اسرائیلی حکام کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند بنانے کی ضرورت ہے، مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خود مختاری کے نفاذ کا مطالبہ عالمی قراردادوں کے منافی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری کو وسعت دینے کی ہر کوشش مسترد کرتے ہیں، اسرائیلی حکام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند بنانے کی ضرورت ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اس مؤقف کو مملکت کا مستقل اور غیر متزلزل اصول قرار دیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے فلسطینی بھائیوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا تاکہ وہ اپنے جائز حقوق حاصل کرسکیں۔
فلسطینیوں کے حقوق میں 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد ریاست کا قیام شامل ہے، ایسی آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔