غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے حامی بھرلی، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خیر مقدم کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں اسرائیل کے ساتھ فوری مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہے، حماس نے غزہ جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر ثالثوں کو مثبت جواب بھی دے دیا ہے، اور بیان میں کہا کہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بات چیت پر فوری تیار ہیں۔
حماس کے اتحادی اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر بات چیت کے منصوبوں کی حمایت کرتا ہے، لیکن اسلامی جہاد نے ضمانت کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ کیا یہ عمل مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔
’جنگ بندی اولین ترجیح، فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات بحال نہیں ہوں گے‘
ادھر اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کو بھی حماس کا جواب مل گیا ہے، جب کہ قطر اور امریکا کی جنگ بندی کی تجاویز کی اسرائیل پہلے ہی منظوری دے چکا ہے۔
حماس کی جانب سے جنگ بندی سے متعلق بیان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خیر مقدم کیا، اور کہا آئندہ ہفتے غزہ جنگ بندی معاہدہ ہو سکتا ہے، غزہ سے متعلق بہت کچھ کرنا ہے اور بہت سی امداد بھی بھیج رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی انفارمیشن سینٹر اور قدس نیوز نیٹ ورک کے مطابق غزہ کے طبی ذرائع نے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ رات کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 18 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی بربریت میں اب تک کم از کم 57,268 فلسطینی مارے اور 135,625 زخمی ہو چکے ہیں۔