دبئی : متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور ڈاکٹر انور محمود قرقاش نے کہا ہے کہ یمن جنگ سے متعلق مبہم مؤقف اپنانے پر پاکستان کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑسکتی ہے۔
قرار البرلمان الباكستاني و الذي ينص علي (الحياد في الصراع اليمني) و يعرب (عن دعمه الصريح للسعودية) متناقض و خطير و غير متوقع من اسلام أباد.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) April 10, 2015
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ٹوئٹ میں ڈاکٹر انور قرقاش نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری آپریشن میں شامل نہ ہونے سے متعلق پاکستان کی پارلیمنٹ کی قرارداد غیر متوقع ہے۔
الخليج العربي في مواجهة خطيرة و مصيرية و أمنه الإستراتيجي علي المحك، ولحظة الحقيقة هذه تميز الحليف الحقيقي من حليف الاعلام والتصريحات.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) April 10, 2015
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے بہتر ہے کہ وہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے موقف واضح کریں کیونکہ اسے مبہم مؤقف پر بھاری قیمت چکانی پڑسکتی ہے۔
باكستان مطالبة بموقف واضح لصالح علاقاتها الاستراتيجية مع دول الخليج العربي، المواقف المتناقضة و الملتبسة في هذا الامر المصيري تكلفتها عالية.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) April 10, 2015
انور قرقاش کا مزید کہنا تھا کہ خلیج عرب اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے، پاکستان اور ترکی کے مبہم مؤقف سے ثابت ہوتا ہے کہ لیبیا سے یمن تک کی سلامتی کی ذمہ داری صرف اور صرف عرب ممالک پر ہی عائد ہوتی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے لئے ایران کی اہمیت خلیجی ممالک سے زیادہ ہے۔
وزير الخارجية التركي يرى تطابق وجهات النظرمع ايران حول اليمن، و الحل السياسي مسؤولية تركية و إيرانية و سعودية، مواقف الحياد المتخاذل مستمرة.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) April 10, 2015
يبدو ان أهمية طهران لاسلام أباد و انقرة يفوق أهمية دول الخليج، بعدنا الاقتصادي و الاستثماري مطلوب، و يغيب الدعم السياسي في اللحظة الحرجة.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) April 10, 2015
الموقف الملتبس و المتناقض لباكستان و تركيا خير دليل علي ان الامن العربي من ليبيا الي اليمن عنوانه عربي، اختبار دول الجوار خير شاهد علي ذلك.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) April 10, 2015