اشتہار

کراچی میں غیرقانونی طریقوں سے سالانہ230ارب روپے جمع کرنے کاانکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: شہر قائد میں سیکڑوں ایکڑ اراضی سے لے کر چھ فٹ کی قبر تک کا بھتہ لیا جاتا ہے، سائبر کرائم، میچ فکسنگ اور منی لانڈرنگ بھی منظم انداز میں کی جاتی ہے،بھتوں کے ذریعے 230 ارب روپےسالانہ وصول کئے جاتے ہیں۔

ر ینجرز کی جانب سے سندھ اپیکس کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں بڑے بڑے پلاٹوں سے لے کر قبروں تک کا بھتہ وصول کیا جاتا ہے، چارجڈ پارکنگ کے نام پر بھتہ لیا جاتا ہے، لینڈ کٹنگ اور چائنا کٹنگ کے نام پر نکالے جانے والے پلاٹ جرم کی نئی قسم ہے، ایران سے پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ بھی انہیں جرائم پیشہ عناصر کا کارنامہ ہے۔

کراچی میں ہونے والے جرائم اور بھتوں کی وصولی میں سیاسی جماعتیں ،مدارس شامل ہیں ، جبکہ اہم خصیات اور سرکاری عہدیدار بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف ہیں۔

- Advertisement -

سندھ ایپکس کمیٹی میں ڈی جی رینجرز نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ کراچی سے زکوة اور فطرے اورقربانی کی کھالوں سے حاصل ہونے والی رقم دہشت گردی میں استعمال ہوتی ہے جو سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے مسلح دستوں کو چلانے میں معاونت فراہم کرتی ہے، جبکہ بھتہ میں ملنے والی رقوم لیاری گینگ وار ، مختلف مسلح جتھوں اور سندھ کی کچھ اعلیٰ شخصیات کو پہنچائی جاتی ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت جرائم کے بڑی سرپرست ہے ، جبکہ دیگر اسٹیک ہولڈر بھی حصہ بقدر جثہ وصول کرتے ہیں۔ چھوٹی مارکیٹوں، پتھارہ داروں، بچت بازاروں ، قبرستانوں ، اسکول اور کینٹنوں سے حاصل ہونے والی رقم بھی کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے۔

 بھتے وصول کرنے والوں میں لینڈ مافیا، سیاسی جماعتیں ، سٹی ڈسٹرکت کے افسران، ضلعی انتظامیہ ، تعیراتی کمپنیاں، اسٹیٹ ایجنٹس، اور پولیس اہلکار شامل ہیں، ان میں سے بیشتر کی سرپرستی کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت کرتی ہے جبکہ دیگر سیاسی رہنما اور بلڈرز بھی اس دھندے میں ملوث ہیں۔

 بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں دو سو تیس ارب روپےسالانہ کی وصولی یقینی بنانے کیلئے شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، دہشتگردی کے واقعات کئے جاتے ہیں، منشیات فروشی اور میچ فکسنگ بھی کراچی کی مافیائوں کی سرپرستی میں ہوتی ہے، منی لانڈرنگ اور فقیر مافیا بھی شہر میں باقاعدگی سے جاری ہے، پانی کے ٹینکر اورہائڈرینٹس بھی لوگوں کی جیبوں پر ڈاکا مارنے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں