اتوار, اکتوبر 6, 2024
اشتہار

لڑکی کو کھولتے تیل میں پھینک دیا گیا

اشتہار

حیرت انگیز

ذات پات کی تقسیم میں بٹے بھارت میں ایک اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں دِلّت لڑکی کو کھولتے ہوئے تیل میں پھینک دیا گیا۔

مودی کے بھارت میں صرف اقلیتیں ہی نہیں بلکہ نچلی ذات کے ہندو بھی غیر محفوظ ہیں۔ آئے دن جہاں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندوؤں کے مظالم اور غیر انسانی اقدامات سامنے آتے ہیں وہیں نچلی ذات کے ہندو بھی ان کی ریشہ دوانیوں سے محفوظ نہیں رہتے۔

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز بھارتی ریاست اترپردیش میں پیش آیا جہاں ہندوؤں کی نچلی ذات ’دِلّت‘ سے تعلق رکھنے والی لڑکی کو اوباشوں نے جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کی اور جب اس نے احتجاج کیا تو اسے کھولتے ہوئے تیل کی ایک دیگ میں پھینک دیا جس کے باعث وہ جھلس کر شدید زخمی ہوگئی۔

- Advertisement -

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ شرمناک واقعہ ضلع باغپت کے گاؤں دھنورہ سلورنگر میں واقع تیل کے ایک کارخانے میں کام کرنے والی 18 سالہ لڑکی کے ساتھ پیش آیا۔

لڑکی کو شدید زخمی حالت میں دہلی کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور اسپتال حکام کے مطابق لڑکی کا نصف سے زائد جسم جھلس چکا ہے جس میں اس کے بازو اور ٹانگیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

پولیس نے شکایت پر کارخانے کے مالک سمیت تین ملزمان کو گرفتار کر کے زخمی لڑکی کے بھائی کی مدعیت میں اقدام قتل اور جنسی زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس آفیسر وجے چوہدری کا کہنا ہے کہ تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ مزید کارروائی جاری ہے۔

دوسری جانب دہلی کے اسپتال میں زیر علاج لڑکی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اس کو کارخانے کے مالک پرامود اور اس کے دو ساتھیوں راجو اور سندیپ نے جنسی طور پر ہراساں کیا اور جب اس نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو پہلے ملزمان نے اسے نچلی ذات کی گالیاں دیں اور اس کے بعد گرم تیل سے بھری دیگ میں دھکا دے دیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں