کراچی : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت ختم ہوگئی ، جسٹس میاں ثاقب نثار کے دبنگ فیصلے ملک کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں نئی نظیریں قائم کر گئےاور انہوں نے ملک کی عدالتی تاریخ کےسب سے متحرک چیف جسٹس کا اعزازحاصل کیا۔
مختصر سفر زندگی
جسٹس میاں ثاقب نثار جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے ، انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور دو سال بعد ہائی کورٹ کے وکیل بنے۔ 1994 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے اور 1997 میں وفاقی سیکریٹری قانون کے عہدے پر تعینات ہوئے جبکہ 1998 میں ہائی کورٹ کے جج اور 2010 میں سپریم کورٹ کے جج بنے۔ بعد ازاں 31 دسمبر 2016 کو انہوں نے منصفِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا اور اُن کی ملازمت 17 جنوری کو مکمل ہوگئی۔
آپ دو برس سے زائد عرصے تک چیف جسٹس پاکستان رہے، جسٹس میاں ثاقب نثار نے مفادعامہ کےاہم معاملات پرازخودنوٹسز لیے اورجبکہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کے سب سے زیادہ متحرک چیف جسٹس کااعزاز بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کے حصے میں آیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنی مدت کے دوران تقریبا 43 ازخود نوٹس لیے جبکہ ایک لاکھ سے زائد انسانی حقوق سیل میں جمع ہونے والی درخواستوں میں سے 90 ہزار سے زائد پر فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق 31 دسمبر تک عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 49 ہزار سے زائد ہیں۔
پانامہ لیکس ،نواز شریف کی نااہلی
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے عہدے کی مدت کے دوران سب سے اہم مقدمہ پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی کا تھا، چیف جسٹس ثاقب نثار ہی ہیں جنھوں نے پانامہ لیکس پر بینچ تشکیل دیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی اور اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل ہو کر گھر جانا پڑا ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی 2017 کو وزیراعظم کو نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کے بعد نہ صرف یہ کہ نواز شریف وزیراعظم کے عہدے سے برطرف ہوگئے تھے بلکہ انتخابی اصلاحات کی شق نمبر کے تحت پارٹی کی صدارت کرنے کے بھی اہل نہیں رہے تھے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس
چیف جسٹس نےجعلی بینک اکاؤنٹس پرنوٹس لیا تو آصف زرداری سمیت بڑے بڑے سیاسی اور غیر سیاسی برج ہل گئے، ایف ائی اے کی مزید تحقیقات سیاسی شخصیات کا نام سامنے لائی اور جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بنک اکائونٹس کیس نیب کے حوالے کردیا جبکہ مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا۔
بعد ازاں عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہانیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔
ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس
چیف جسٹس کا ماڈل ٹاؤن سانحہ پر جے آئی ٹی پر نئی جے آئی ٹی کا فیصلہ بھی قانون کی نظیر بنا اور حکومت کی جانب سے نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر درخواست نمٹادی ۔
چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا۔
آسیہ بی بی کیس
چیف جسٹس نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا اور ریمارکس دیئے آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔
ڈیمز کی تعمیر کا حکم
چیف جسٹس نےڈیمز کی تعمیر پر اہم فیصلہ کیا اور ہوئے پیسے اکٹھے کرنےکاذمہ بھی اپنے کندھوں پر لیا۔ان کی ایک کال پر چند ماہ میں 9 ارب روپے سے زائد جمع ہوئے، یہ ایسا کام ہے جس پران کا نام نسلوں تک جگمگاتا رہے گا۔
کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
منرل واٹر کمپنیوں کیس
منرل واٹر کمپنیوں کے پول بھی چیف جسٹس ہی نے عوام کے سامنے کھولے اور عوام سے التجا کی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ نہیں نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانی نایاب ہونا شروع ہو گیا ہے،سونے کی قیمت پر بھی نہیں ملے گا۔
نجی اسکولوں کی فیس میں کمی کا حکم
چیف جسٹس ثاقب نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔
چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔
پاکپتن درباراراضی کیس
چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا اور تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نوازشریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی، جانتےہیں یہ بات غلط ثابت ہوئی تونتائج کیاہوں گے؟بعد ازاں جے آئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوذمہ دارقرار دیا۔
جہانگیر ترین نا اہل
چیف جسٹس نے آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی مدت کاتعین کر کےنااہلی مدت کی بحث ہمیشہ کے لئے ختم کردی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو بھی عدالت عظمی نے نااہل کیا۔
15 دسمبر 2017 کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ کوئی عوامی عہدہ یا پھر اسمبلی رکنیت رکھنے کے مجاز نہیں رہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیرترین کو دو نکات پر نااہل کیا گیا ہے، انہوں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا۔
موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم کروانا
چیف جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔
قبل ازیں 100 روپے والے کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے بعد صارفین کو 64 روپے 28 پیسے بیلنس موصول ہوتا تھا۔
کٹاس راج کیس، میاں منشا کی فیکٹری کو10 کروڑ کا جرمانہ
کٹاس راج کیس میں عوام کا پانی چوری کرنے اور جھوٹ بولنے پر میاں منشا کی فیکٹری کو10 کروڑ کا جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ پانی کی قیمت کی مد میں آٹھ کروڑ روپے جبکہ جھوٹ بولنے پر دو کروڑ روپے جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کرایا جائے۔
پاکستانی چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی
چیف جسٹس نے 27 اکتوبر 2018 نے پاکستانی چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی لگا دی، ،چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بند کریں یہ بھارتی مواد ، کوئی ہمارا ڈیم بند کرارہا ہے تو ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں۔
آئی جی اسلام اباد تبادلہ کیس اور اعظم سواتی
چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ پر ازخودنوٹس کیس میں وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالجی اعظم سواتی کو آٗی جی اسلام اباد تبادلہ کیس میں طلب کیا اور 2 نومبر کو اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاریکرتے ہوئے جی آئی بناکر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
، جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی، غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے سینیٹر اعظم سواتی اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
بنی گالہ کیس
چیف جسٹس نے 1 نومبر 2018 کو بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی، مالکان کو ازالہ اداکرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔
ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس
چیف جسٹس نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس لے لیا اور موجودہ حکومت کے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو میں طلب کرکے جواب مانگا۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب، کلیم امام، احسن جمیل کی معافی قبول کرتے ہوئے تینوں کو آئندہ مداخلت نہ کرنے کی ہدایت کی۔
خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا گیا، واقعے کے بعد آر پی او اور ڈی پی او پر مبینہ طور پر معافی مانگنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور ان کے انکار کرنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا تھا۔
مسیحی برادری کی شادیاں رجسٹرڈ کرنے کا حکم
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار 16 جنوری 2019 میں کرسچن میرج کیس میں مسیحی برادری کی شادیاں رجسٹرڈ کرنے اور نادراکو کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔
تھر میں بچوں کی ہلاکت کیس
چیف جسٹس نے سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ کو تھر میں غزائی قلت کے باعث اموات کے ازخود نوٹس کیس اور عوامی مسائل پر عدالت میں طلب کیا اور 27 دسمبر 2018 میں تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت نے 5 رکنی مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا۔
دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم
چیف جسٹس ثاقب نثار نے 15 دسمبر 2018 کو دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔
علیمہ خان کودو کروڑ چورانوے لاکھ روپےجمع کرانےکاحکم
چیف جسٹس پاکستان نے یرون ملک اثاثوں کیس میں 13 دسمبر 2018 کو علیمہ خان کودو کروڑ چورانوے لاکھ روپےجمع کرانےکاحکم دیاجبکہ ایمنسٹی اسکیم میں ایک ارب روپے ظاہر کرنے والے وقار احمد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اُن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کاحکم بھی دیا۔
کراچی کی تاریخ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم
چیف جسٹس ثاقب نثار نے 27 اکتوبر 2018 کو پورے کراچی سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جوائنٹ ٹیم کو پندرہ دن کی ڈیڈ لائن دے دی، چیف جسٹس نے حکام پر واضح کیا عدالت کا حکم موجود ہے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کی جائیں، امن و امان کی صورت حال سے قانون کے مطابق نمٹا جائے۔
عامر لیاقت ، فیصل رضا عابدی کی معافی قبول
چیف جسٹس آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی معافی قبول کی۔
سپریم کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ معافی صرف توہینِ عدالت تک محدود ہوگی، اس معافی کا فیصل رضا عابدی کے دیگر معاملات سے تعلق نہیں ہے۔
میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر
چیف جسٹس نے 6 جنوری 2018 کو میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکرتے ہوئے کہا تھا جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عمران علی شاہ کا شہری پر تشدد
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عمران علی شاہ کی جانب سے شہری کو تھپڑ رسید کرنےکے کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران علی شاہ کو 30 لاکھ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کراوانے کا حکم دیا۔
دیگر اہم مقدمات
دوسری جانب چیف جسٹس نے انسانی حقوق سے متعلق متعدد مقدمات بھی سنے، پہلا مقدمہ 10 جنوری 2017 کو اسلام آباد میں کم عمر گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے حوالے سے تھا، آخری دو انسانی حقوق مقدمات میں پی کے ایل آئی ہسپتال میں بچوں کے جگر کے پیوند کاری اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے خاتون کے ساتھ فراڈ شامل ہیں۔
دیگر انسانی حقوق مقدمات میں دھوکہ دہی سے گردے نکالنا، لاہور میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار، وی وی آئی پی موومنٹ کے نام پر سڑکوں کی بندش، قصور میں آٹھ سالہ زینب کا قتل، ڈبوں میں بند دودھ کے معیار، نقیب اللہ محسود قتل، ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس، ادویات کی زائد قیمتیں، ناقص ادویات کی فروخت شامل ہیں ۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں فضائی آلودگی، غیر قانونی شادی ہالز کی تعمیر، مرغیوں کی خوراک کا معیار، پنجاب میں 56 کمپنیاں، پی آئی اے سمیت قومی اداروں کی اونے پونے دانوں فروخت، بلوچستان میں پانی کی کمی، ماڈل ٹاؤن ثانیہ، خیبرپختونخواہ میں طبی فضلے کی تلفی، خیبرپختونخواہ میں ہسپتالوں کی حالت زار، چین کی جیلوں میں قید پاکستانی، ملک بھر میں عطائی ڈاکٹرز، ثانیہ آرمی پبلک سکول کی عدالتی تحقیقات خاران میں چھ مزدوروں کا قتل سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔
دیگر مقدمات میں کوئٹہ میں چرچ حملے کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی، پٹرول کیس اور بجلی پر زائد ٹیکس کی وصولی، سرکاری ملازمین کو گھروں کی الاٹمنٹ میں بےقاعدگیاں، شاہ زیب قتل کیس، حمزہ شہباز کے خلاف عائشہ احد کی درخواست، اسلام آباد ائیرپورٹ کی ناقص تعمیر، لاہور میں خدیجہ نامی طالبہ پر چاقو حملہ، جیلوں میں بیمار قیدی، کراچی میں پانی کی کمی شامل ہیں۔