افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن محبوبہ سراج نے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کے سامنے ہاتھ جوڑ لیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن محبوبہ سراج سامنے آگئیں اور بچیوں پر تعلیم کے دروازے کھلوانے کے لیے انہوں نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے سامنے ہاتھ جوڑ لیے۔
رپورٹ کے مطابق محبوبہ سراج نے ترجمان طالبان سے کہا کہ خدا کیلیے بچیوں کے اسکول کھول دیں، ایسا ممکن نہیں کہ آپ کی ایک نسل اسکول نہ جائے، جب تک آپ اِس معاملے کو حل نہیں کرتے، دنیا آپ کے خلاف رہے گی اور اس کا سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کو ہی ہوگا۔
محبوبہ سراج کا یہ بھی کہنا تھا آپ طاقت کے ذریعے اقتدار حاصل تو کر سکتے ہیں لیکن اسے تادیر قائم نہیں رکھ سکتے۔
اس موقع پر ذبیح اللہ مجاہد نے خاتون کارکن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، لڑکیوں کی تعلیم پر آپ کے تحفظات جائز ہیں لیکن اگر لڑکیاں حکومت کے خلاف گئیں تو افغان معاشرہ غیرمستحکم ہوسکتا ہے۔
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ گزشتہ چالیس برسوں میں جو کچھ ہوا، خدشہ ہے کہ دوبارہ بھی ہو سکتا ہے جس سے طالبان رہنما خوفزدہ ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان نے لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی برقرار رہے گی۔