کراچی: کم تنخواہوں پر ہاؤس افسران نے عباسی شہید اسپتال میں احتجاج کیا، اور ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ کیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق عباسی شہید اسپتال کراچی کے ہاؤس افسران اس بات پر سراپا احتجاج بن گئے ہیں کہ انھیں 5 سالہ میڈیکل تعلیم کے بعد 30 سے 45 ہزار کی نوکری دی جاتی ہے، احتجاج میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
ہاؤس افسران نے مطالبہ کیا کہ ان کی قدر کی جائے اور بہتر تنخواہیں دی جائیں، ان کا مؤقف تھا کہ سندھ کے دیگر سرکاری اسپتالوں میں تنخواہیں 70 ہزار ہیں، لیکن انھیں صرف 45 ہزار مل رہی ہے، کے ایم ڈی سی کے ہاؤس افسران کی تنخواہیں بھی بڑھائی گئیں لیکن عباسی شہید کے افسران کو نظر انداز کر دیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان پر کام کا دباؤ زیادہ ہے، لیکن تنخواہیں کم ہیں، آخر انھیں انصاف کب ملے گا؟ ہاؤس افسران نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکام نے کہا ہے عباسی شہید اسپتال کے ایم سی کے ماتحت ہے، سندھ حکومت تنخواہ میں اضافہ نہیں کر سکتی۔
میٹرک بورڈ کراچی کا میڈیا کے ہمراہ مختلف امتحانی مراکز کا ہنگامی دورہ
ہاؤس افسران کے مطابق انھیں 2 دن میں میئر کراچی سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، جس میں وہ میئر کے سامنے مطالبات پیش کریں گے، اگر ملاقات نہ ہوئی تو دوبارہ احتجاج کی طرف جائیں گے، اور کے ایم سی آفس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔
230 آفر لیٹرز جاری ہوئے، صرف 9 ہاؤس افسران نے لیٹر قبول کیے
ایم ایس عباسی شہید اسپتال جاوید اقبال نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہاؤس افسران آفر لیٹر قبول نہیں کرتے تو نئے انٹرویوز کال کریں گے، 230 ہاؤس افسران کے آفر لیٹر جاری کیے گئے تھے، لیکن ان میں سے صرف 9 ڈاکٹرز نے قبول کیے ہیں۔
جاوید اقبال کے مطابق ہاؤس افسران کو ویلکم کیا گیا، اور میئر نے ان کے اعزاز میں تقریب بھی رکھی، کہیں بھی آج تک ہاؤس افسر کو اس طرح ویلکم نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میئر کراچی نے یقین دہانی کرائی ہے، جون تک تنخواہ میں اضافہ ہو جائے گا۔
ایم ایس کا یہ بھی کہنا تھا کہ مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے پرانے ہاؤس افسر پروموٹ ہو چکے ہیں۔